سعودی صحافی کی گمشدگی ہنوز ایک معمہ بنی ہوئی ہے ۔ 

واشنگٹن : امریکہ برطانیہ اور ترکی نے سعودی عرب پر اس بات کی وضاحت کیلئے دباؤ بڑھادیا ہے کہ معروف صحافی جمال خشوگی اس کے قونصل خانہ کے حدود سے کیسے لاپتہ ہوگیا ۔امریکی قانون ساز وں نے خبر دار کیا ہے کہ اس سے دونوں ملکوں کے تعلقات خراب ہوسکتے ہیں ۔تاہم ڈونالڈ ٹرمپ نے کانگریس سے کہا کہ وہ سعودی عرب سے دفاعی تعلقا ت خطرہ میں نہیں ڈال سکتے ہیں ۔کیونکہ اس سے امریکیو ں کی نوکریاں ختم ہوسکتی ہیں ۔

ترک حکام کا کہنا ہے کہ خشوگی کو ایک ۱۵؍ رکنی قاتل ٹیم نے قتل کیا ہے جو دو جہازو ں میں استنبو ل پہنچی تھی ۔ تاہم سعودی حکومت کے مطابق خشوگی ا س کے قونصل خانہ سے چلے گئے تھے ۔ ترک صدر طیب رجب اردغان نے سعودی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ خشوگی کی روانگی کی ویویڈو پیش کریں ۔اردغان نے مامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ بات ممکن ہے کہ قونصل خانے میں کیمرا نصب نہ ہو؟ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی پرندہ اڑتا ہے یا مچھر بھی اڑتا ہے تو وہ بھی ان کیمروں میں آجاتا ہے۔ سعودی عرب کے جدید ترین سسٹم کا حامل ملک ہے ۔ تاہم سعودی حکام کا کہنا ہے کہ اس دو کیمرے کام نہیں کررہے تھے ۔صدر ٹرمپ نے بھی پہلے کی نسبت سخت رویہ اپنایا ہوا ہے ۔انھوں نے فاکس ٹی وی پر کہا کہ ہم دکھا رہے ہیں ۔

ہم دباؤ ڈال رہے ہیں ۔او رہمارے تفتیش کار وہاں موجود ہیں جو ترک حکام کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں ۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ہم فوجی ساز و سامان پر ۱۱۰؍ارب ڈالر خرچ کررہے ہیں ، اس سے نوکریاں پیدا ہوں گی ۔انہوں نے کہا کہ اگر سعودی عرب پر پابندیاں عائد کی جائیں گی تو سعودی اپنا پیسہ واپس لے لیں گے اور اسے روس یا چین میں خرچ کریں گے ۔