سزاء

آج بھی سر رحمن نے نثار اور بشریٰ کو سزاء کے طورپر کلاس سے باہر نکال دیا تاکہ شرمندگی کے باعث وہ آئندہ کوئی کوتاہی کرنے سے باز رہیں ۔ سر رحمن کے کلاس میں آنے سے پہلے نثار اور بشریٰ نے ریاض اور زینت کی خوب پٹائی کی ۔ زینت جو سدا کی بھولی تھی ، اپنی دنیا میں مگن رہنے والی ، ماں باپ کی محرومی نے اس کی ذہنمی نشوونما پر گہرے اثرات مرتب کئے ۔ اسی لئے پڑھائی میں وہ اچھا مقام نہ قائم کرسکی ، اس کے باوجود سر رحمن اسے زیادہ وقت دینے کی کوشش کرتے تاکہ اس کے اندر کا خالی پن ختم ہوسکے ۔ سر رحمن نے ہر طرح سے کوشش کرکے دیکھ لی مگر نثار اور بشریٰ کی شرارتوں میںکوئی کمی نہ آئی۔
ریاض آٹھویں کلاس کا سب سے ذہین بچہ تھا وہ نہ صرف سر رحمن بلکہ تمام اساتذہ کا مرکز نگاہ تھا ۔ نثار اور بشریٰ پڑھائی میں حد درجہ نالائق تھے ۔ ان سے ریاض کی اتنی عزت افزائی ناقابل برداشت تھی ۔ وہ کسی نہ کسی حرکت سے ریاض کو تمام اساتذہ کی نظروں میں گرانا چاہتے تھے ۔ امتحان قریب تھے ، سب بچے اپنے تئیں آگے بڑھنے کی جدوجہد میں مگن تھے ۔ نثار اور بشریٰ کو معلوم تھا کہ ہر سال کی طرح ریاض اب بھی ان کو پڑھائی میں مات دیگا اور اوّل انعام کا حقدار رہے گا ۔ بارش کے باعث ہر طرف پانی ہوگیا ۔ آج ان کا پہلا پرچہ تھا ۔ ریاض اپنی تیاری کے ساتھ اسکول کے گیٹ کے اندر داخل ہونے لگا ۔اس کا دھیان اپنی کتاب کی طرف تھا ، وہ اب بھی پڑھائی میں مشغول تھا ۔ نثار کو موقع ملا اور اس نے بشریٰ کو اشارہ کیا۔ ان کاموں میں بشریٰ بہت پھرتیلی تھی ۔ جیسے ہی ریاض گزرا نثار نے آگے پاؤں کرکے اس کو گرا دیا۔ ریاض کا سر بھاری پتھر سے ٹکرایا اور خون کا فوارہ اُبل پڑا۔ تمام بچے اکٹھے ہوگئے ۔ سر رحمن کو خبر ملی ، وہ بھاگے ہوئے آئے اور ریاض کو اسپتال لے گئے ۔ کچھ دیر میں اس کے والدین بھی خبر ملتے ہی پہنچ گئے ۔ وہ اس کی حالت دیکھ کر زاروقطار رو پڑے ۔ سر رحمن بہت پریشان تھے ، انھیں خبر مل چکی تھی کہ یہ حرکت نثار اور بشریٰ کی ہے ۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ اب خطرے کی کوئی بات نہیں ، دراصل پتھر کی نوک لگنے سے خون بند نہیں ہورہا تھا۔ ڈاکٹر نے دوائیاں دیں اور مکمل آرام کرنے کو کہا۔ ریاض کو گھر لے آئے ۔ پرنسپل صاحب اور سر رحمن اس کی عیادت کیلئے آئے ۔ یہ خبر نثار اور بشریٰ کے گھر والوں کو بھی پتا چلی ۔ وہ بچوں کی اس حرکت پر بہت ناراض ہوئے اور سزاء کے طورپر ان سے بات چیت بند کردی اور خوب ڈانٹا ۔ وہ ریاض کے گھر گئے اور بچوں کی طرف سے معافی مانگی ۔ نثار اور بشریٰ کو اسکول سے نکال دیا گیا ۔ ان دونوں کو اپنی غلطی کا شدت سے احساس ہوا ۔ انھوں نے اپنے والدین سے ، سر رحمن سے اور سب سے بڑھ کر ریاض سے معافی مانگی کہ وہ آئندہ ایسی غلطی نہیں کریں گے ۔
پیارے بچو ! آئیے ہم سب مل کر عہد کریں کہ ہم خوب دل لگاکر محنت کریں گے ۔ ہم اس قوم کا مستقبل ہیں جسے ہمیں روشن بنانا ہے ۔ کبھی کوئی ایسی شرارت نہ کریں جس سے جانی نقصان ہو اور ہمارے لئے شرمندگی کا باعث بنے۔ اپنے والدین ، اساتذہ اور ہرشہری کی عزت کریں۔