سبری مالا مندر معاملہ : بی ایس این ایل فون محکمہ میں کام کرنے والی ریحانہ فاطمہ کا تبادلہ کردیا گیا ۔ 

ترواننت پورم : کیرالا کے سبری مالا میں بھگوان ایپا کے مندر میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والی بی ایس این ایل محکمہ میں خدمات انجام دینے والی مسلم خاتون ریحانہ فاطمہ کا تبادلہ شہر کے پلاریوتم ٹیلی فون ایکسچینج میں کردیاگیا ۔ معتبر ذرائع نے یہ بات بتائی ۔ اس نئے مقام پر انہیں عوامی رابطہ کا کام نہیں کرنا ہوگا ۔ ذرائع کے مطابق فاطمہ نے اپنے کام میں کوئی لاپرواہی نہیں برتی ہے۔

سبری مالا کرم سمیٹی نے پلارتم کے بی ایس این ایل دفتر کے سامنے احتجاج کر تے ہوئے فاطمہ ریحانہ کو معطل کرنے کا مطالبہ کیاتھا ۔ دوسری طرف کیرالہ کی مسلم جماعت کو نسل نے لاکھوں ہندو عقیدتمندوں کے جذبات کو مجروح کرنے کو لے کر فاطمہ کو مسلم برادری سے خارج کردیا تھا ۔گذشتہ جمعہ کو ریحانہ نے آئی جی کے تقریبا 250پولیس اہلکارو ں کے تحفظ گھیرے میں مندر میں داخل کی کوشش کی تھی ۔ لیکن اس میں کامیابی نہیں ملی ۔ مندر میں گھسنے کی کوشش کرنے والی خاتون صحافی کویتا کو بھی مندر کے باہر سے ہی لوٹنا پڑا ۔ اس واقعہ کے بعد فاطمہ کے مکان پر کچھ نامعلوم افراد نے توڑ پھوڑ بھی کی تھی ۔ اس مسئلہ پر مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کا ماننا ہے کہ ہم سبھی کو عبادت کرنے کا حق ہے ۔

لیکن کسی مقام کو ناپاک کرنے کا حق نہیں ۔مسز ایرانی نے کہا کہ سپریم کورٹ کو فیصلہ پر ان کا کچھ کہنا مناسب نہیں ہے۔کیونکہ وہ ایک مرکزی وزیر ہیں۔ مرکزی وزیر مسز ایرانی نے مزید کہا کہ ’’ کیا آپ پیئریڈس کا خون لگا ہوا سنیٹیری نیپکن اپنے دوست کے گھر لے جانا پسند کریں گی ؟نہیں لے جائیں گی ۔کیا آپ کو لگتا ہے کہ ایسا ہمیں بھگوان کے گھر یعنی مندر جاتے وقت کرناچاہئے۔ میری ذاتی رائے یہی ہے ۔ ‘‘ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے کیرالا کہ سبریمالا مندر میں تمام عمر کی خواتین کے داخلہ کی عام اجازت دیدی ہے ۔