سابق صدر جمہوریہ کے خاندان والوں کا این آر سی کی فہرست میں نام شامل نہیں کیاگیا۔

غیرقانونی تارکین وطن کی تلاش کے نام پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا حکومت نے حزب اختلاف کی جماعتوں نے لگایا الزام
نئی دہلی۔سابق صدرجمہوریہ ہند کے ایک رشتہ دار نے کہاکہ ان کے گھر والو ں کو ان چالیس لاکھ لوگوں میں شامل کردیاگیا ہے جن کانام آسام میں شہریت کے مسودہ میں شامل نہیں ہے۔

ضیاالدین علی احمدملک کے پانچویں صدر جمہوریہ فخر الدین علی احمد کے بھتیجے ہیں جنھوں نے 1974میں جائزہ لیااور اپنی معیاد کے دوران 1977میں ان کا انتقال ہوا تھا۔

چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے آج کہاکہ یہ ایک مثال ہے کہ جس طرح حقیقی شہریوں کو شہریت کی فہرست میں سے نکال دیاگیا ہے ‘ اس کا مطلب یہ ہوا ہے کہ بنگلہ دیش کے غیرقانونی تارکین وطن کی تعدادآسام میں صفر ہے

۔ضیا ء الدین علی احمد نے رپورٹرس سے کہاکہ ’’ ہمارے نام این آر سی کی فہرست میں شامل نہیں کئے گئے ہیں اور اسی طرح میرے والد کا نام بھی تفصیلات میں شامل نہیں ہے۔ ہمارے چچا کے افراد خاندان سے بھی ہم رابطے میں ہیں‘‘۔

تفصیلات میں نام کی شمولیت کا مطلب 1951سے ہندوستان میں رہنے والے درخواست گذار کے والدین کے دستاویزات کی پیشکش ہوتی ہے‘ جو دراصل اخری فہرست کی ترتیب پر مشتمل ہے۔غیرقانونی تارکین وطن کی تلاش کے نام پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا حکومت پرحزب اختلاف کی جماعتیں الزام لگارہی ہیں۔

ممتا بنرجی نے دہلی میں رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ’’ میں حیرت زدہ ہوں کہ سابق صد رجمہوریہ فخرالدین علی احمد کے خاندان کے لوگوں کا این آر سی کی فہرست میں نام نہیں ہے‘‘۔

ممتا بنرجی نے حکومت کے اس اقدام کو خانہ جنگی اور خون کھیل کی کوشش قراردیتے ہوئے کہاکہ ’’ ہم کیاکہیں؟ یہاں پر ایسے بہت سارے لوگ ہیں جن کے نام فہرست میں موجود نہیں ہیں‘‘