زیادہ مت ہنسو

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ابو القاسم (حضرت محمد مصطفٰے) صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’قسم ہے اس ذات کی، جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔ اگر تم اس چیز کو جان لو جس کو میں جانتا ہوں تو
یقیناً تمہارا رونا زیادہ اور ہنسنا کم ہو جائے (یعنی قیامت کے احوال اور اس کی ہولناکیاں، مبدا و معاد کی حقیقت، گنہگاروں کے تئیں اللہ تعالی کا عتاب و عذاب، یوم حساب کی شدت پرسش اور باری تعالی کی صفات قہریہ و جلالیہ کو جو خوف و مصیبت کا باعث ہیں، جس قدر میں جانتا ہوں اور پھر ان چیزوں کے تعلق سے تمہارے انجام کار کے بارے میں جو کچھ مجھے معلوم ہے اور جس کی وجہ سے میرے دل پر ہر وقت غم و خوف طاری رہتا ہے، اگر تم بھی ان سب چیزوں سے پوری طرح آگاہ ہو جاؤ تو اس میں کوئی شبہ نہیں کہ خوف و ہیبت کے مارے تم ہنسنا بھول جاؤ اور اپنا زیادہ وقت رونے اور غم کھانے میں صرف کرو، کیونکہ اس صورت میں تم رجا یعنی رحمت خداوندی کی امید کے مقابلہ پر عذاب خداوندی کے خوف کو زیادہ ترجیح دینے لگوگے)‘‘۔ (بخاری)

اس ارشاد گرامی میں امت کے لئے ایک تنبیہ یہ ہے کہ اپنے اوپر گریہ طاری رکھنا چاہئے اور ان چیزوں کی یاد تازہ رکھنی چاہئے، جو رونے، دہلانے اور غم کھانے کا باعث ہوتی ہیں، جیسے خوف خداوندی کا احساس اور عظمت و جلال حق کی حقیقت معلوم کرنا۔ دوسری تنبیہ یہ ہے کہ جاہل و غافل لوگوں کی طرح بہت زیادہ ہنسنے اور راحت و چین اختیار کرنے سے اجتناب کرنا چاہئے۔ اگرچہ اللہ تعالی کی طرف سے عفو و مغفرت اور اس کی رحمت پر امید کی وجہ سے راحت و چین اختیار کرنے کی ایک حد تک گنجائش ہے۔