زکوٰۃ اسلام کا پُل ہے

بے شک فلاح پاچکے (فائز المرام رہے) وہ ایماندار جو اپنی نمازوں میں خشوع کرتے ہیں اور وہ جو بے ہودہ باتوں سے الگ رہتے ہیںاور وہ جو زکوٰۃ کے (ادا) کرنے والے ہیں۔
حدیث شریف میںوارد ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:
(۱) ’’ زکوٰۃ دے کر اپنے اموال کو مضبوط قلعوں میں (محفوظ ) کرلو ‘‘۔
(۲) ’’ جس مال کی زکوٰۃ نہیں دی جاتی وہ مال ضائع ہوجاتاہے ‘‘ ۔
(۳) ’’ اپنے اموال کی زکوٰۃ نکالو کہ وہ پاک کرنے والی ہے تم کو پاک کر دے گی‘‘ ۔
(۴) ’’ زکوٰۃ اسلام کا پُل ہے ‘‘ ۔
(۵) ’’ تمہارے اسلام کاپورا ہونا یہ ہے کہ اپنے اموال کی زکوٰۃ اداکرو ‘‘ ۔
زکوٰۃ بھی نماز کی طرح تمام انبیاء علیہم السلام کی امتوں پر فرض تھی ۔ البتہ اس کی مقدار اور مال کی تحدید (حد بندی) میں ضرور اختلاف رہا یعنی اسلام میں اس کے متعلق بہت آسان احکام ہیں ۔ اگلی امتوں پر اتنی آسانی نہ تھی ۔
زکوٰۃ کی تعریف
زکوٰۃ کے معنیٰ لغت میں پاک ہونے،برکت اور بڑھنے کے ہیںاور اصطلاح شرع میں اپنے مال کے ایک جزو کا جس کا شریعت نے مقرر کر دیا ہے خالصۃً للہ کسی مسلمان فقیر کو (جو سید یا سید کا شرعی غلام نہ ہو ) (پوری طرح ) مالک کر دینا چونکہ اس فعل سے باقی مال پاک ہوجاتا ہے اوراس میں حق تعالیٰ کی طرف سے برکت عنایت ہوتی ہے اور اس مال کی دنیا میں ترقی ہوتی ہے اور آخرت میں اللہ پاک اس کادس گنا بلکہ اس سے بھی زیادہ ثواب عطا فرماتا ہے ۔ اس لئے اس کانام زکوٰۃ رکھا گیا ۔
(اقتباس : نصاب اہل خدمات شرعیہ حصہ پنجم)
zubairhashmi7@gmail.com