زبانی قرآن پڑھنا

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کو سورہ یسین اور سورہ مزمل زبانی یاد ہے ، جمعہ میں خطیب صاحب نے روزانہ قرآن مجید تلاوت کرنے پر زور دیا۔ اگر زید روزانہ زبانی سورہ یسین یا سورہ مزمل کی تلاوت کرے تو کافی ہے یا دیکھ کر پڑھنا ضروری ہوگا ؟
جواب : ہر مسلمان کو قرآن شریف کی تلاوت کا اہتمام کرنا چاہئے ۔ اگر دیکھ کر قرآن پڑھنے کا وقت نہیں اور وہ زبانی قرآن پڑھتا ہے تو کافی ہے لیکن قرآن شریف زبانی پڑھنے کے بہ نسبت دیکھ کر پڑھنا زیادہ اجر و ثواب اور فضیلت کا موجب ہے کیونکہ دیکھ کر پڑھنے میں دو طرح سے عبادت کا ہونا ثابت ہے۔ ایک تو تلاوت اور دوسرا اس کا دیکھنا ، قرآن مجید کو دیکھنا بھی ایک مستقل عبادت ہے ۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ افضل عبادۃ امتی قراء ۃ القرآن نظرا۔ یعنی میری امت کی افضل ترین عبادت دیکھ کر قرآن مجید پڑھنا ہے۔ (فتاوی قاضیخان) عالمگیری جلد اول ص ۳۱۷ کتاب الکراھۃ میں ہے۔ قرأۃ القرآن فی المصحف اولی من القرأۃ من ظھر القلب۔

غیر مسلم کے گھر میں قرآن کی تلاوت کرنا
سوال : کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میںکہ کسی محلہ میں چند غیر مسلم اصحاب رہتے ہیں جو ہر سال پابندی کے ساتھ گیارہویں شریف کی نیاز کرتے ہیں اور اپنے گھروں میں قرآن شریف کے ختم کا اہتمام کرتے ہیں کیا اگر وہ قرآن پڑھنے کیلئے مسلمانوں سے خواہش کریں تو اس کی اجازت ہے یا نہیں ؟
جواب : قرآن شریف و دیگر اذکار کے لئے یہ شرط ہیکہ ناپاک مقامات میں نہ پڑھیں جائیں بلکہ پاک و صاف مقام میں جو خوش بو سے معطر کیا گیا ہو اور پڑھنے والے بھی باوضو پاک و صاف لباس پہنے ہوئے ہوں تو درست ہے ۔ عالمگیری جلد ۵ کتاب الکراھۃ میں ہے ’’ویکرہ ان یقرأ القرآن فی الحمام و موضع النجاسات و لا یقرأ فی بیت الخلاء ‘‘کذا فی فتاوی قاضیخان ۔بناء بریں غیر مسلم حضرات اگر مکان کو اچھی طرح پاک و صاف اور آراستہ و پیراستہ کریں اور کسی قسم کی نجاست و قبیح چیز وہاں نہ ہوتو مسلمان کے وہاں قرآن پڑھنے میں کوئی قباحت نہیں ۔
حضرت امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے پاس نصرانیوں کو قرآن شریف اور فقہ کی تعلیم دینا جائز ہے ۔ اس امید پر کہ انھیں ہدایت حاصل ہوجائے اور وہ اپنے مذہب کو ترک کرکے مشرف باسلام ہوجائیں ۔ اسی بنیاد پر نصرانی کا نہا دھو کر قرآن کو ہاتھ لگانا بھی امام صاحب کے پاس جائز ہے ۔ عالمگیری ج ۵ کتاب الکراھۃ میں ہے ’’ قال ابوحنیفۃ رحمہ اللہ تعالیٰ یعلم النصرانی الفقہ والقرآن لعلہ یھتدی و لا یمس المصحف و ان اغتسل ثم مس لا بأس بہ کذا فی الملتقط ‘‘۔
پس صورت مسؤلہ میں غیر مسلمین کی اس خواہش پر اگر مسلمان اس نیت سے ان کے گھروں میں قرآن پاک کی تلاوت کریں کہ شائد اللہ تعالیٰ اسکے سننے سے ان کو اسلام کی توفیق و ہدایت دے یا اس نیت سے کہ بیمار کو شفاء اور مصیتوں سے حفاظت ہو تو درست ہے ۔