ریل مسافرین کے تحفظ پر توجہ ضروری

اُسی کو لوگ سمجھتے ہیں زندگی شاید
جو حادثہ مِری چوکھٹ پہ سر جُھکاتا ہے
ریل مسافرین کے تحفظ پر توجہ ضروری
ممبئی کے ایلفنسٹائن اسٹیشن پر آج پیش آئے بھگدڑ کے واقعہ میں درجنوں افراد اپنی قیمتی زندگیوں سے محروم ہوگئے ہیں ۔دوسرے درجنوں ایسے ہیں جو اس واقعہ میں زخمی ہوگئے ہیں ۔ حالانکہ یہ کوئی حادثہ نہیں ہے کہ اس کیلئے راست وزارت ریلوے کو ذمہ دار قرار دیا جائے لیکن اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ریل مسافرین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے اقدامات کرنا خود وزارت ریلوے اور حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ اس کیلئے انفرا اسٹرکچر اور بنیادی سہولتوں کو یقینی بنانے پر حکومت کو توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ آج ہندوستان میں بلیٹ ٹرین شروع کرنے کی بات ہو رہی ہے بلکہ اس پراجیکٹ کیلئے سنگ بنیاد تک بھی رکھا جاچکا ہے لیکن جہاں تک ریلوے مسافرین کی حفاظت جیسی بنیادی ضرورت کا سوال ہے اس تعلق سے حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اورا س تعلق سے اقدامات پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے ۔ حکومت نے گذشتہ مہینوں کے دوران پیش آئے کئی ریل حادثات کے بعد ریلوے کی ذمہ داری تبدیل کردی ۔ وزیر ریلوے کو تبدیل کردیا گیا لیکن اس کے باوجود حادثات میں کوئی رکاوٹ نہیں آئی ہے ۔ ریلوے اسٹیشنوں پر بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور مسافرین کی حفاظت کیلئے اقدامات نئے وزیر کی ترجیحات میں بھی شامل دکھائی نہیں دیتے ہیں۔ جہاں تک ممبئی میں ریلوے نیٹ ورک کا سوال ہے وہ ملک کے بڑے اور مصروف ترین نیٹ ورکس میں شامل ہے ۔ کولکتہ اور ممبئی کا ریل نیٹ ورک اور خاص طور پر لوکل ٹرین نیٹ ورک روزآنہ لاکھوں مسافرین کی آمد و رفت کا ذریعہ ہے ۔ کہا یہ بھی جاتا ہے کہ ممبئی کی لوکل ٹرینوں میں ہندوستان سفر کرتا ہے ۔ شائد ہی کوئی شہر ہندوستان کا ایسا ہو جس کا رہنے والا ممبئی میں لوکل ٹرین کے سفر سے محروم رہا ہو ۔ روزآنہ لاکھوں افراد اس نیٹ ورک سے سفر کرتے ہیں۔ چاہے یہ ملازمین ہوں یا طلبا ہوں ‘ چاہے یہ خواتین ہوں یا بچے بوڑھے ہوں یا نوجوان ہوں سبھی لوکل ٹرینوں میں سفر کرتے ہیںاور یہ ممبئی کی ہمہ جہتی اور تیز رفتار ترین زندگی کا لازمی حصہ ہے اس کے باوجود اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ یہاں بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے اور انفرا اسٹرکچر کے استحکام کی جانب حکام نے کوئی توجہ نہیں دی ہے ۔
ممبئی میں کئی لوکل اسٹیشن ایسے ہیں جہاں بنیادی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ حکومت کی جانب سے عوام سے بارہا کہا گیا تھا وہ اپنی ضروریات اور شکایات کے تعلق سے سوشیل میڈیا کے ذریعہ حکومت کو توجہ دلائیں ۔ یہ عوام کی ذمہ داری ہے لیکن جب عوام نے ایسا کیا تو حکومت نے ان شکایات اورنمائندگیوں پر کچھ بھی کرنے سے گریز کیا جبکہ عوام کی شکایات کو دور کرنا اور انہیں بنیادی سہولتیں فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری اور فرض اولین ہے ۔ لاکھوں افراد کے حمل و نقل کے ذریعہ اور ممبئی کی لائف لائین کے تعلق سے حکومت کے ذمہ داران کی لا پرواہی افسوسناک ہے ۔ بنیادی طور پر مسافرین کے تحفظ پر سارے ملک میں توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ گذشتہ چند مہینوں میں ایک سے زائد مقامات پر ریلوے حادثات رونما ہوئے ہیں جن میں انسانی جانیں بھی تلف ہوئی ہیں۔ اترپردیش میں تو ایک ہی مقام پر دس گھنٹوں میں دو حادثات رونما ہوئے ہیں ۔ ممبئی میں حالانکہ ریلوے حادثات کی شرح کم ہے لیکن یہاں حادثات کا خطرہ ہر وقت منڈلاتا رہتا ہے ۔ اس جانب کسی نے بھی توجہ نہیں دی ۔ ممبئی کی جو لوکل ریلوے لائین ہے اور یہاں جو اسٹیشن ہیں وہ کافی ہیں اس کے باوجود یہاں انتہائی درجہ کی لاپرواہی برتی جاتی ہے ۔ اسٹیشنوں کی صورتحال انتہائی ابتر ہے ۔ کئی اسٹیشنوں پر بنیادی سہولتیں تک بھی دستیاب نہیں ہیں۔ کئی اسٹیشنوں کا حال تو یہ ہے کہ یہ صرف ایک ٹین شیڈ یا ڈھالیہ سے کام چلایا جا رہا ہے ۔ یہاں کوئی باضابطہ چھت تک نہیں ہے ۔ کئی فٹ اوور بریجس کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے اور یہ کسی بھی وقت منہدم ہوسکتے ہیں۔
آج الفنسٹائن اسٹیشن پر جو حادثہ پیش آیا وہ بھی جگہ کی تنگی اور ممبئی کی زندگی کی تیز رفتاری کی وجہ سے بھی پیش آیا ہے ۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ممبئی کے رہنے والے وقت سے آگے نکلنے کی جدوجہد میں مصروف رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں عوام کا ہجوم رہتا ہے ۔ اس کے باوجود اسٹیشنوں پر مناسب انتظامات کیلئے کوئی لائحہ عمل تیار نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی یہاں سہولیات میں بہتری کی کوئی صورت نظر آتی ہے ۔ حکومتیں اور ریلوے حکام کی جانب سے کام چلاؤ طریقہ اختیار کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے مسافرین کی مشکلات ہمیشہ برقرار ہی رہتی ہیں۔ آج حکومت ملک میں بلیٹ ٹرین چلانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ بلیٹ ٹرین شروع ہوتی ہے یا نہیں اس کی زیادہ اہمیت نہیں ہے بلکہ اہمیت اس بات کی ہے کہ ریلوے مسافرین کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے حکومت منصوبہ تیار کرے اور ترجیحی بنیادوں پر اس کام کو مکمل کیا جائے ۔