روہنگیا پناہ گزینوں کا حال معلوم کرنے

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کا دورہ بنگلہ دیش

یکم ؍ جولائی کو گوٹیرس کا عالمی بینک کے صدر جم یانگ کم کے ساتھ بنگلہ دیش کا سفر
میانمار میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی برادری سے مزیدا قدامات کی اپیل
چھ لاکھ روہنگیاؤں کی بحفاظت اور رضاکارانہ واپسی کیلئے حالات کے سازگار ہونے کا جائزہ

اقوام متحدہ ۔ 29 جون (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس آئندہ ہفتہ بنگلہ دیش کا دورہ کریں گے جہاں وہ لاکھوں روہنگیاؤں کی بحفاظت میانمار واپسی کیلئے حالات کے سازگار ہونے کا جائزہ لیں گے۔ یاد رہیکہ اس وقت بنگلہ دیش کے کاکس بازار میں لاکھوں روہنگیائی مسلمان پناہ گزین ہیں جو میانمار کے راکھین اسٹیٹ میں بودھ راہبوں کی جانب سے ان پر کئے جانے والے ظلم و تشدد، خواتین کی عصمت ریزی اور قتل و غارت گری کے خوف سے بنگلہ دیش فرار ہوگئے تھے۔ حکومت بنگلہ دیش بھی لاکھوں پناہ گزینوں کے بحران سے جس چابکدستی کے ساتھ نمٹ رہی ہے وہ بنگلہ دیش جیسے کسی بھی چھوٹے ملک کیلئے قابل ستائش ہے۔ آج بڑے بڑے ترقی یافتہ ممالک بھی شام کے پناہ گزینوں کو اپنے یہاں آنے سے روک رہے ہیں۔ روہنگیا مسلمانوں کی بنگلہ دیش ہجرت اپنے وقت کی اعظم ترین ہجرت قرار دی گئی ہے جہاں میانمار کی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کر رکھا تھا۔ ایک اندازہ کے مطابق بنگلہ دیش میں اس وقت چھ لاکھ روہنگیا مسلمان پناہ گزین ہیں جہاں وہ انتہائی ناقص اور غیرصحتمند ماحول میں رہنے پر مجبور ہیں۔ دریں اثناء اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفانی دوجارک نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ مسٹر گوٹیرس یکم ؍جولائی کو عالمی بینک کے صدر جم یانگ کم کے ساتھ بنگلہ دیش پہنچیں گے۔

ترجمان کے مطابق مسٹر گوٹیرس ان حالات کا جائزہ بھی لیں گے جہاں بنگلہ دیش نے لاکھوں پناہ گزینوں کے تئیں اپنی فراخدلی کا مظاہرہ کیا ہے اور یہ بھی دیکھیں گے کہ عالمی برادری کو اس سلسلہ میں مزید اور کیا کرنے کی ضرورت ہے۔ بنگلہ دیش اور میانمار حکومتوں کے درمیان روہنگیاؤں کی بحفاظت اور رضاکارانہ طور پر میانمار واپسی کے موضوع پر بات چیت ہوچکی ہے لیکن روہنگیاؤں کی کثیر تعداد میانمار واپس جانے کیلئے تیار نہیں کیونکہ راکھین اسٹیٹ میں ان کے جھونپڑی نما مکانات پر مشتمل پوری بستی کو جلا کر خاک کیا جاچکا ہے۔ ایسی صورتحال میں اگر روہنگیا میانمار آ بھی گئے تو رہیں گے کہاں؟ گوٹیرس اور کم ڈھاکہ میں بنگلہ دیشی اعلیٰ حکام سے ملاقات کے علاوہ وزیراعظم شیخ حسینہ واجد سے بھی ملاقات کریں گے اور اس بحران کی یکسوئی کیلئے بات چیت کریں گے۔ 2 جولائی کو گوٹیرس اور کم کاکس بازار آئیں گے جہاں وہ روہنگیاؤں سے ملاقات کے علاوہ انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے ورکرس سے بھی ملاقات کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ امداد اور عطایات دیئے جانے کی ضرورت پر زور دیں گے۔ اس دورہ کے دوران ہائی کمشنر فار رفیوجیز (HNHCR) فلیپو گرانڈی اور یو این پاپولیشن فنڈ (UNFPA) کے ایگزیکیٹیو ڈائرکٹر بھی ان کے ہمراہ تھے۔ کاکس بازار میں دورہ پر آئے تمام اعلیٰ سطحی افسران ایسے روہنگیاؤں سے بھی ملاقات کریں گے جو حال حال میں یہاں آئے ہیں اور ان حالات کا بھی جائزہ لیں گے جہاں روہنگیاؤں کو بحفاظت اور رضاکارانہ طور پر میانمار واپس بھیجا جاسکے کیونکہ یہ معاملہ انتہائی حساس اور نازک نوعیت کا ہے جہاں بین الاقوامی معیار کو ملحوظ رکھنا بھی ضروری ہے۔ دوسری طرف انسانی حقوق کونسل کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران خصوصی رپورٹر یانگی لی نے کہا کہ میانمار میں روہنگیاؤں کے خلاف جن لوگوں نے بھی جرائم کا ارتکاب کیا ہے، ان کو جوابدہ بناتے ہوئے ہی تشدد کے اس لامتناہی سلسلہ کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) کی جانب سے بھی تحقیقات کے بعد یہ نتائج سامنے آئے ہیں کہ میانمار میں انسانی حقوق کو پامال کیا گیا اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی گئیں۔