روہنگیاؤں کے مسئلہ سے نمٹنے میں قومی سلامتی کو ملحوظ رکھنا ضروری

گاؤ رکھشکوں کے ہاتھوں چند افراد کی ہلاکت غلط لیکن اسمگلروں نے بھی کئی افراد کو ہلاک کیا، کشمیر کو خصوصی موقف کی محالفت : بھاگوت

ناگپور ۔ /30 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے نریندر مودی حکومت پر زور دیا کہ وہ ملک میں پناہ لینے والے روہنگیا مہاجرین کے بارے میں کسی فیصلہ کے وقت قومی سلامتی کے پہلو کو ذہن میں رکھیں ۔ بھاگوت نے آر ایس ایس کی سالانہ دسہرہ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم غیر قانونی بنگلہ دیشی مہاجرین کے مسئلہ کا سامنا کررہے ہیں اور اب روہنگیا بھی ہمارے ملک میں دراندازی کررہے ہیں ‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ روہنگیاؤں کو پناہ دینے سے نہ صرف ہمارے روزگار پر دباؤ پڑے گا بلکہ قومی سلامتی کو بھی خطرہ لاحق ہوگا ۔ بھاگوت نے مائنمار کی تشدد زدہ ریاست راکھین سے فرار ہونے والے افراد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’روہنگیاؤں کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ ، قومی سلامتی کو ملحوظ رکھتے ہوئے کیا جانا چاہئیے ‘‘ ۔ مسئلہ کشمیر کے بارے میں بھاگوت نے کہا کہ 1990 کی دہائی میں کشمیر سے بیدخل ہونے والے افراد کے مسائل ہنوز حل طلب ہیں ۔ بھاگوت نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی کے سینئر قائدین ایل کے اڈوانی اور مرکزی وزیر نتن گڈکری کی موجودگی میں کہا کہ ’’اس ریاست (جموں و کشمیر) میں پرانے قوانین کو بدلنا چاہئیے اور ضروری دستوری ترمیمات کی جائیں ‘‘ ۔ جموں و کشمیر کو خصوصی موقف دینے والی دستوری ترمیم 370 کا بالواسطہ حوالہ دیتے ہوئے بھاگوت نے مزید کہا کہ ’’جب تک ضروری دستوری ترمیمات نہیں کی جائیں جموں و کشمیر کے رہنے والے ماباقی ہندوستان کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ نہیں ہوسکتی ‘‘ ۔ آر ایس ایس کے سربراہ نے گاؤ رکھشا کا مسئلہ بھی اٹھایا اور کہا کہ یہ امر قابل سرزنش و قابل مذمت ہے کہ گاؤ رکھشکوں کے ہاتھوں چند افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔ اس کے ساتھ دیگر کئی افراد گائے کے اسمگلروں کے ہاتھوں بھی ہلاک ہوئے ہیں ۔ بھاگوت نے کہا کہ گاؤ رکھشا کا مسئلہ مذہب سے بالاتر ہے اور کئی مسلمانوں نے گائیوں کے تحفظ کے لئے اپنی زندگیوں کو قربان کردیا جیسے بجرنگ دل کے افراد کیا کرتے ہیں ۔ یہ معاشی صورتحال پر آر ایس ایس سربراہ نے کہا کہ چھوٹی اور متوسط صنعتوں کے علاوہ خود روزگار کاروباروں کے مفادات کا تحفظ کیا جاناچاہئیے کیونکہ یہ شعبے معیشت کے لئے سب سے بڑا تعاون کرتے ہیں ۔