روحانی نے کہاکہ امریکہ ’’ قانونی اور سیاسی ‘‘ طور پر ایران نیوکلیئر معاہدے کو کھودیا ہے۔

واشنگٹن نے 2015کے نیوکلیئر معاہدے میں ایران اور عالمی طاقتوں سے مئی میں علیحدگی اختیار کی تھی اور ایران پر دوبارہ تحدیدات نافذ کرنے کااعلان بھی کیاتھا
تہران۔ ایران کے صدر نے اتوار کے روز امریکہ کو یہ کہتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بایا ہے کہ اسلامی جمہوریت کے خلاف تاریخی نیوکلیئر معاہے سے دستبرداری اختیار کرنے کے بعد امریکہ’’ اپنے اختیارات او راہمیت ‘‘ سے محروم ہوچکا ہے۔

یونیورسٹی آف تہران میں تعلیمی سال کے آغاز پر خطاب کرتے ہوئے صدر حسن روحانی نے کہاکہ ’’ یہ سب جانتے ہیں کہ بین الاقوامی اعتراضات کے بعد امریکہ قانونی او رسیاسی حیثیت کھودیا ہے اور ہمیں جیت حاصل ہوئی ہے‘‘۔

انہوں نے مزیدکہاکہ’’ مگر یہاں پردنیاکے کچھ ممالک ہیں جو امریکہ کی جانب سے جے سی پی او اے( نیوکلیئر) معاہدے سے دستبرداری کے فیصلے کو بہتر اقدام قراردے رہے ہیں‘‘۔

انہوں نے کہاکہ ’’ وہ لوگ جنھیں مایوسی کا اظہار کیا او رجو لوگ حق پرست ہیں وہ کہہ رہے ہیںیہ ایک غلطی ہے اور جرات کے ساتھ کہہ رہے ہیں کہ غیر قانونی ہے‘‘۔

واشنگٹن نے 2015کے نیوکلیئر معاہدے میں ایران اور عالمی طاقتوں سے مئی میں علیحدگی اختیار کی تھی اور ایران پر دوبارہ تحدیدات نافذ کرنے کااعلان بھی کیاتھا‘ اس امید کیساتھ کے تہران پر دباؤ ڈالے تاکہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ اس کو بہتر’’ بہتر معاہدہ‘‘ قراردے سکیں۔

نومبر5کے روز امریکہ نے دوبارہ تحدیدات نافذ کرتے وئے ایران شعبہ تیل اور سنٹرل بینک کو نشانہ بنانے کی شروعات کی ہے۔

معاہدے کے دیگر پارٹیاں روس چین ‘ یوکے ‘ فرانس اور جرمنی ہیں‘ کی کوشش یہی ہے کہ امریکی تحدیدات کے بعد معاہدے کو جاری رکھا جائے‘ حالانکہ ایران سے تجارت کرنے والوں پر بھی تحدیدات نافذ کرنے کی دھمکی امریکہ نے دی ہے۔روحانی نے کہاکہ ایران کا ردعمل واشنگٹن کو ’’خالی ہاتھ‘‘ کردیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ’’ اپنے اعلان کے بعد وہ توقع کررہے تھے کہ ہم جے سی پی او اے سے ہٹ جائیں گے اور کیاہوگا؟کیس اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں پیش کیاجائے ‘ او رایران کے خلاف الزامات لگائے جائیں گے‘‘