رواش کمار نے آزادی اور روہنگی کو کیا واپس کرنا چاہئے کے عنوان پر تبصرہ پیش کیا۔ ویڈوی

ؑ ؑ نئی دہلی:ہندوستان نے ایک صدی 1857-1947 تک آزادی کی جدوجہد کی۔ مگر یونیورسٹیاں آزادی کے نظریہ سے خوفزدہ دیکھائی دے رہی ہیں۔کیا یہ ممکن ہے کہ ؑ ؑ ڈیموکریسی کے عنوان پر منعقد ہونے والے سمینار کو منسوخ کیاجایا جیسا فی الحال یونیورسٹیز میں ہورہا ہے ۔

اب ایسا وقت آگیا ہے کسی بھی لمحہ میں ڈکٹیٹر شپ کا دوبارہ احیاء عمل میں آسکتا ہے۔ایک ایسہ ہی واقعہ میں الہ آبادیونیورسٹی میں ’’لیبرٹی‘‘ کے عنوان پر منعقد ہونے والی تقریب کو وائس چانسلر نے منظوری نہیں دی۔تو پھر اس ملک میں کیا ہورہا ہے۔

کیوں لوگوں کو اپنی رائے رکھنے کی آزادی نہیں ہے؟

کیا روہنگیوں کو واپس بھیج دینا چاہئے

ؑ مرکزی حکومت کی جانب سے روہنگیوں کو واپس میانمار بھیجنے کے متعلق فیصلے کو پابچ وکلاء نے عدالت میں چیالنج کیا ہے۔

اس ضمن میں 3اکٹوبر کو اس ضمن میں سنوائی عمل میں ائے گی ۔توشار مہتاایڈیشنل سالسیٹرکے طور پر حکومت کی جانب سے عدالت میں پیروی کررہے ہیں۔

دوسری جانب سے کے این گویند اچاریہ جو کہ آرایس ایس کے ایک پرچار ک ہیں نے کہاکہ اگر روہنگی پناہ گزینوں کو واپس ان کے ملک نہیں بھیج دیاجاتا تو ملک میں ایک اورتقسیم کے صورتحال پیدا ہوجائے گی‘ چینائی کی ایک اور تنظیم ائی سی ٹی نے بھی کہاہے کہ ’’ روہنگی سکیورٹی کا مسلئے بھی بن سکتے ہیں‘‘۔ہندوستان میں ابھی تک ایسا کوئی قانون نہیں بناء جس کے بنیاد پر ان پناہ گزینوں کوواپس بھیج دیا جائے جن کو ان کے وطن میں جان ومال کا خطرہ لاحق ہے۔

دیکھیں ویڈیو

https://www.youtube.com/watch?v=ZdOK2igy0Jk