رشوت ستانی مقدمہ :نواز شریف کے خلاف پیر کو فرد جرم

عدالت احتساب میں سابق وزیراعظم کی پہلی مرتبہ حاضری، 10 منٹ بعد واپسی کی اجازت، شخصی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد
اسلام آباد 26 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان میں احتساب کی ایک عدالت نے 2 اکٹوبر کو سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا جب وہ پناما پیپرس اسکینڈل میں رشوت ستانی کے ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران آج پہلی مرتبہ اس عدالت میں حاضر ہوئے تھے۔ اس عدالت نے ان کے بچوں اور داماد کے خلاف گرفتاری کے تازہ وارنٹس بھی جاری کی ہے۔ 67 سالہ نواز شریف لندن میں زیرعلاج اپنی بیمار شریک حیات کے ساتھ تھے۔ جہاں سے گزشتہ روز واپسی کے بعد آج عدالت میں حاضر ہوئے تھے۔ مختصر سماعت کے دوران نواز شریف نے احتسابی عدالت کے جج محمد بشیر کو مطلع کیاکہ ان کی شریک حیات کی صحت ناساز ہے اور اُنھیں وہاں اُن کے ساتھ رہنے کی ضرورت ہے۔ جس کے بعد اُنھیں عدالت سے واپس جانے کی اجازت دے دی گئی۔ اس مقدمہ سے متعلق معمول کی مصروفیات کے آغاز سے قبل عدالت نے اپنا اجلاس 10 منٹ کے لئے ملتوی کیا تھا۔ نواز شریف کی یہ حاضری محض ایک رسمی بات تھی جس کا مطلب اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ ملزم اس مقدمہ کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہے۔ نواز شریف تقریباً 10 منٹ عدالت میں موجود تھے۔ اس موقع پر ان کے وکیل خواجہ حارث بھی تھے جو رشوت ستانی کے مقدمات میں بحیثیت وکیل ان کی پیروی کررہے ہیں۔ اس عدالت نے گزشتہ ہفتہ نواز شریف کے علاوہ ان کی دختر مریم اور داماد کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کو 26 ستمبر کو اپنے اجلاس پر حاضری کی ہدایت کی تھی۔ یہاں یہ تذکرہ ضروری ہوگا کہ شریف خاندان نے 19 ستمبر کو عدالت میں حاضری نہیں دی تھی۔ اس مقدمہ کی آج جیسے ہی سماعت شروع ہوئی، جج نے مریم، حسین، حسن اور شریف کے داماد صفدر کے بارے میں دریافت کیا جنھیں آج حاضری کا حکم دیا گیا تھا۔ ان کے وکیل حارث نے کہاکہ وہ لندن میں اپنی والدہ کی تیمار داری میں مصروف ہیں لیکن عدالت نے اس استدلال کو مسترد کرتے ہوئے ان تمام کو 2 اکٹوبر کو حاضری کا حکم دیا۔ حارث نے نواز شریف کو شخصی حاضری سے استثنیٰ دینے کی درخواست کرتے ہوئے کہاکہ اُنھیں لندن میں اپنی علیل شریک حیات کے ساتھ رہنا ضروری ہے۔ تاہم عدالت نے درخواست قبول کرنے سے انکار کردیا اور کہاکہ وہ پہلے فرد جرم عائد کئے جانے کے دن عدالت میں حاضر ہوں۔ جس کے بعد ان کی شخصی حاضری سے استثنیٰ کے مسئلہ پر فیصلہ کیا جائے گا۔ نواز شریف کی حاضری کے پیش نظر عدالتی کامپلکس میں سخت ترین سکیورٹی بندوبست کیا گیا تھا۔ اس موقع پر ان کے سینکڑوں حامیوں، پی ایم ایل (ن) کے درجنوں سرکردہ قائدین اور متعدد سابق وزراء موجود تھے۔

نواز شریف کا جدوجہد کا عہد
اسلام آباد 26 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے معزول وزیراعظم نواز شریف نے اپنے خلاف عدالتی فیصلوں کی پرواہ کئے بغیر اٹل موقف بدستور قائم رکھتے ہوئے آج پھر عدلیہ کی جاب سے اُنھیں نااہل قرار دیئے جانے کی مذمت کی اور عوامی فیصلہ کے تقدس کیلئے لڑائی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ اُنھوں نے دعویٰ کیاکہ پناما دستاویزات کے مقدمہ میں ان کے یا ان کے ارکان خاندان کے خلاف استغاثہ کسی بھی الزام کو ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا۔ اُنھوں نے یہ تبصرے ایسے وقت کئے جب انسداد رشوت ستانی کی ایک عدالت نے 2 اکٹوبر کو ان کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔