رزق کی قدر

 

پُرانے زمانے میں ایک بہت ہی امیر آدمی تھا ۔ وہ دولت کی اس فراوانی سے بہت پریشان تھا کسی بزرگ کے مشورے پر بہت سی روٹیاں لیں اور اونٹ پر چڑھ کر شہر کا چکر لگانے نکل پڑا ۔ اس وقت تک جب تک یہ روٹیاں ختم نہ جائیں ۔
اس شخص نے بڑے احتیاط کے ساتھ وہ روٹیاں کھائیں ۔ اس شخص کو ایک جگہ پر روٹی کھاتے ہوئے یہ شک گزرا کہ اس کی روٹی کے زرے زمین پر گرے ہیں ۔ لہذا وہ شحض اونٹ سے اترا اور اس جگہ مٹی کو اپنی گود میں اٹھا کر پوٹلی میں ڈال دیا ۔ جب وہ شخص تجارت کے لئے گیا تو اسے بہت زیادہ منافع حاصل ہوا ۔ وہ شخص دوبارہ اس بزرگ کے پاس گیا اور ان سے کہا کہ میں نے تو آپ کو کہا تھا کہ دعا کریں کہ میرا رزق کم ہوجائے اور میں نے آپ کے کہے ہوئے کام پر بھی عمل کیا تو اس بزرگ نے کہا کہ اللہ پاک نے جو تمہیں رزق عطا کیا ہے تم اس کی بہت قدر کرتے ہو ۔ اس لئے اللہ تعالی نے تمہیں دولت نے نوازا ہے ۔ لہذا پیارے بچو ! کھاتے ہوئے جو بھی کھانے کے ذرات زمین پر گریں انہیں اکٹھا کر کے ایسی جگہ ڈالنا چاہئے جہاں پر جانور اور چرند پرند اسے کھا سکیں ۔