راہول گاندھی کے وعدے

زباں بدلی نظر بدلی رواج و رسم بھی بدلے
مگر بدلے نہیں انداز منصف کی عدالت کے
راہول گاندھی کے وعدے
صدر کانگریس راہول گاندھی نے گذشتہ دنوں حیدرآباد میں اپنی عملاً انتخابی مہم شروع کرتے ہوئے پارٹی کے مستقبل کے منصوبوں کا انکشاف کیا ۔ حلقہ لوک سبھا چیوڑلہ کے تحت شمس آباد میں کانگریس کی منفرد اسکیم ہر غریب خاندان کو لازمی اقل ترین آمدنی کے ذرائع فراہم کرنے کا وعدہ کیا ۔ ان کا یہ عزم قابل تعریف ہے کہ وہ ہندوستان میں ہر غریب کو آمدنی سے ہمکنار کرنا چاہتے ہیں ۔ اگر مرکز میں کانگریس کو اقتدار حاصل ہوتا ہے تو کانگریس زیر قیادت یو پی اے حکومت مذہب ذات پات کا فرق کیے بغیر ہر ایک غریب کی اقل ترین آمدنی کو یقینی بنائے گی ۔ راہول گاندھی کی حالیہ تقریروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے آنے والے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کی کامیابی کو یقینی بنانے کا عہد کرلیا ہے ۔ مرکز کی بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کی ناکامیوں کی فہرست پیش کرتے ہوئے راہول گاندھی ہندوستانی عوام کو چوکس و چوکنا کرتے آرہے ہیں کہ اگر اس مرتبہ نریندر مودی کو وزیراعظم بنایا گیا تو یہ ملک انتشار کا شکار ہوجائے گا ۔ مودی حکومت کے تمام وعدے ’ غائب ‘ ہوچکے ہیں ۔ ہر سال 2 کروڑ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے مودی نے وعدہ کیا تھا لیکن ان پانچ سالوں میں ملک کے نوجوانوں کو روزگار نصیب نہیں ہوا اور نہ ہی غریبوں کے بینک کھاتوں میں 15 لاکھ روپئے جمع کیے گئے ۔ مودی حکومت کا ایک ایسا جھوٹ جو آنے والے انتخابات میں رائے دہندوں کے لیے غور و فکر کا موقع دے گا ۔ اس پر اگر رائے دہندے غور کریں گے تو انہیں مودی کو دوبارہ ووٹ دینے سے پہلے سوچنے پر مجبور ہونا پڑے گا ۔ عوام کے موڈ کو محسوس کیا جارہا ہے ۔ راہول گاندھی نے عوام کے سامنے اس حکومت کی تمام برائیاں اور خرابیاں پیش کردی ہیں ۔ عوام کو اکساکر ووٹ بینک اپنے حق میں تبدیل کرنے کی کوشش میں اس مرتبہ مودی کامیاب نہیں ہوسکیں گے ۔ ووٹ لینے کے لیے نریندر مودی انسانوں کا خون بہانے سے بھی باز نہیں آتے ۔ گجرات کے چیف منسٹر کی کرسی مضبوط کرنے کے لیے مسلم کش فسادات کا بھیانک چہرہ آج بھی سیکولر ہندوستانیوں کی آنکھوں کے سامنے نمایاں دکھائی دے رہا ہے ۔ اس کے بعد جموں و کشمیر میں پلوامہ دہشت گرد حملے کے ذریعہ سی آر پی ایف کے 40 جوانوں کی قیمتی جانیں لی گئیں ۔ انسانی نعشوں پر گذر کر حکومت بنانے کی عادت اس مرتبہ کیا نتیجہ برآمد کرے گی یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن اس سے پہلے ہندوستانی عوام کو اپنے ووٹ کی قدر کو محسوس کرنا ضروری ہے ۔ صدر کانگریس راہول گاندھی نے جب مودی حکومت کے خلاف اپنی پارٹی کا محاذ کھول دیا ہے تو انہیں عوام کی بکھری ہوئی رائے کو مجتمع کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ پلوامہ ڈرامہ اور مابعد پلوامہ پاکستان میں دہشت گرد ٹھکانوں پر ہندوستانی فضائیہ کے حملوں کی تشہیر کے پیچھے سچ کیا ہے اس سے عوام کو واقف کروانے میں کانگریس کے اعلیٰ قائدین کو کوئی کسر باقی نہیں رکھنی چاہیے ۔ پلوامہ اور اس کے بعد پاکستان کی سرزمین پر حملوں کے بارے میں عوام کو کچھ کچھ سچائی کا علم ہوچکا ہے ۔ اس لیے مودی اپنی چالاکیوں کے ذریعہ عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے ۔ شاید بی جے پی کی انتخابی ٹیم کو یہ پتہ چل چکا ہے کہ مودی کو اس مرتبہ ہمدردی کے ووٹ نہیں ملنے والے ہیں ۔ اس لیے بی جے پی نے ملک کی اکثریتی آبادی کو دوبارہ اکسانے کی کوشش شروع کی ہے لیکن وہ اس چال میں کامیاب نہیں ہوسکے گی کیوں کہ راہول گاندھی نے کانگریس کی جیت کو یقینی بنانے کے لیے مودی حکومت کے جھوٹ کو بے نقاب کرنے کا جو محاذ کھولا ہے اس میں وہ کامیاب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں ۔ انہوں نے نریندر مودی سے سوالات پہ سوالات کر کے لاجواب کردیا ہے ۔ راہول کے سوالات عوام تک پہونچ رہے ہیں ، نہ صرف ہندوستانی عوام ان سوالات پر غور کررہے ہیں بلکہ میڈیا کے ذریعہ پوری دنیا میں یہ بات پھیل رہی ہے کہ نریندر مودی ، اپوزیشن کے سوالات کا جواب دینے سے قاصر ہیں ۔ بہر حال عام انتخابات کی تواریخ کے اعلان کے بعد کانگریس کے اعلیٰ قائدین سے لے کر عام ورکرس کی ذمہ داری میں اضافہ ہوگیا ہے کہ وہ انتخابی مہم کو سچ کی بنیاد پر پوری قوت کے ساتھ چلائیں تاکہ مودی حکومت کی تمام ناکامیوں سے عوام مکمل طور پر واقف ہو کر اپنے ووٹ کا درست استعمال کرسکیں ۔۔