راہول گاندھی کی شہریت کا مسئلہ

وقف کردی زندگی میں نے وطن کے واسطے
شہریت پر شک سے نیت آپکی ظاہر ہوئی
راہول گاندھی کی شہریت کا مسئلہ
صدر کانگریس راہول گاندھی کی شہریت کا مسئلہ اُٹھاکر حکمراں پارٹی بی جے پی یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ یہ انتخابات اس کے لئے راہول گاندھی کی وجہ سے سخت جان بن رہے ہیں، اپنی راہ سے بھٹک کر گم ہونے کا خوف پیدا ہونے لگا ہے۔ راہول گاندھی نے حکمراں پارٹی کے تمام قائدین کے جھوٹ کا مؤثر جواب دیتے ہوئے اپنی انتخابی مہم کو کامیاب بنایا ہے۔ 2004 کے انتخابات میں بی جے پی نے راہول گاندھی کی برطانوی شہریت کا مسئلہ نہیں اُٹھایا ۔ اب اچانک لوک سبھا انتخابات کے چوتھے مرحلے کے اختتام پر بی جے پی والوں کو راہول گاندھی کی برطانوی شہریت سے متعلق ایک خبر میں دلچسپی دکھائی دینے لگی۔ بی جے پی کے لیڈر سبرامنیم سوامی اکثر کوئی نہ کوئی شوشہ چھوڑنے کے عادی ہیں۔ ان کے تحت الشعور میں یہ احساس پیدا ہوگیا ہے کہ راہول گاندھی کو غیر ملکی قرار دینے سے بی جے پی کو سیاسی فائدہ نہ ہوگا۔ اس طرح بی جے پی اور اس ملک کی قدیم پارٹی کانگریس کے سربراہ کو ہی غیر ہندوستانی بتانے کی کوشش کررہی ہے تو یہ حرکت بادی النظر میں سنگین ہے۔ اگر بی جے پی کو دوبارہ اقتدار ملتا ہے تو وہ اس ملک کے تمام سیکولر شہریوں کی شہریت کو ہی مشکوک بتائے گی۔ بی جے پی نے ایسے سنگین سوال اُٹھانے شروع کئے ہیں جو ملک کے ان شہریوں کیلئے تشویشناک ہیں جو بی جے پی کے خلاف بولتے ہیں۔ اس وطن کی سیاست کو بُری طرح مسخ کرنے والی پارٹی کے قائدین اپنی فکری پختگی سے محرومی کا ثبوت دیتے ہوئے یہ ظاہر کررہے ہیں کہ اُن کے ہونٹوں سے ٹپکا ہوا ہر لفظ اس ملک کے عوام کے لئے قابل قبول ہوگا، اور لوگ ان کی باتوں پر یقین کرکے سیاسی فائدہ پہنچائیں گے۔ بی جے پی کو جاریہ انتخابات میں اپنے کمزور مظاہرہ کا اندیشہ ہونے لگا ہے تو ان فضول غیر موضوعات کو موضوع بنانے کیلئے مجبور ہونا پڑا ہے۔ حکومت کے اختیارات کا بے جا استعمال کرتے ہوئے وزارت داخلہ کے ذریعہ راہول گاندھی کو یہ نوٹس دی گئی ہے کہ وہ اپنی شہریت سے متعلق وزارت داخلہ کی نوٹس کا5 جون کے اندر جواب دیں۔ وزارت داخلہ نے کانگریس کے صدر سے اس معاملہ کی حقیقت کی وضاحت کرنے کے لئے کہا ہے۔ وزارت داخلہ نے یہ دعویٰ کیا کہ اسے ڈاکٹر سبرامنیم سوامی سے ایک نمائندگی وصول ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ راہول گاندھی نے سال 2003 میں برطانیہ میں ایک کمپنی کو درج رجسٹر کروایا جس میں راہول گاندھی کو برطانوی شہریت ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔کمپنی کے ڈائرکٹرس اور سکریٹریز میں سے ایک راہول گاندھی کا نام بھی شامل ہے ، اس کمپنی نے 10 اکٹوبر 2005 کو اپنے سالانہ ویژن میں اور پھر 31 جنوری 2005 میں بھی راہول گاندھی کی تاریخ پیدائش 19جولائی 1970بتائی گئی ہے اور اس میں برطانوی شہری ہونے کادعویٰ کیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ کمپنی کو تحلیل کرنے کیلئے داخل کی گئی درخواست مورخہ 17فروری 2009میں کمپنی مذکور کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں راہول گاندھی کی شہریت برطانوی بتائی گئی ہے۔ بی جے پی کے لئے یہ انکشاف سیاسی فائدہ کی بات دکھائی دیتی ہے ، سیاسی چال چلنا اس کی عادت ہے ۔ عوامی مسائل سے بے خبر یہ پارٹی راہول گاندھی کی ہر خبر میں دلچسپی دکھا رہی ہے کہ اس کا سیاسی وزن کم ہونے اور انتخابات میں شکست کھاجانے کا ڈر پیدا ہوچکا ہے۔ بی جے پی کو راہول گاندھی کے امیتھی لوک سبھا حلقہ سے داخل کردہ پرچہ نامزدگی میں بھی خامیاں نظر آئی ہیں جبکہ ان کے پرچہ جات نامزدگی کو ریٹرننگ آفیسر نے درست پایا تھا۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ میں ایک درخواست بھی داخل کرکے بی جے پی نے راہول گاندھی کی لوک سبھا رکنیت کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ راہول نے لندن میں ٹیکس ریٹرنس داخل کرتے ہوئے خود کو برطانوی شہری قرار دیاہے۔ بی جے پی نے اس مسئلہ کو سابق میں نہیں اُٹھایا جبکہ اس نے جس برطانوی کمپنی کا حوالہ دیا ہے وہ 2003 میں رجسٹرڈ کروائی گئی تھی جبکہ راہول گاندھی نے 2004 کے انتخابات میں بھی حصہ لیا تھا لیکن اس وقت بی جے پی کو راہول کے خلاف سازش کا خیال نہیں آیاتھا کیونکہ وہ راہول کو پپو ہی سمجھتی تھی، لیکن جب بی جے پی کو راہول باپ نظر آنے لگے تو شہریت کا مسئلہ اُٹھاتے ہوئے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے جو سیاسی بددیانتی کا مظہر ہے۔