راہول گاندھی کی ریالی میں سدھو کی ایک بار پھر مودی کو سرزنش

امیٹھی ۔ 3 مئی (سیاست ڈاٹ کام) سابق کرکٹر اور کانگریس قائد نوجوت سنگھ سدھو نے ایک بار پھر وزیراعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہندوستان کی عوام سے ’’اچھے دنوں‘‘ کا وعدہ کرکے انہیں دھوکہ دیا کیونکہ اچھے دن کا ہنوز کہیں نام و نشان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی دولت کو لوٹنے والے نیرو مودی اور میہول چوکسی کے خلاف حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی کیونکہ وہ گجرات سے تعلق رکھتے ہیں۔ صدر کانگریس راہول گاندھی کی ایک انتخابی ریالی سے خطاب کرتے ہوئے سدھو نے کہا کہ اچھے دن صرف امبانی اور ادانی کے آئے ہیں۔ نیرو مودی اور ادانی نے کروڑہا روپئے کے اسکام کئے اور ملک چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ کالے دھن سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سدھو نے کہا کہ مودی سینہ ٹھونک کر دعویٰ کیا کرتے تھے کہ وہ کالے دھن کو ملک واپس لائیں گے۔ کہاں ہے وہ کالادھن؟ انہوں نے سالانہ دو کروڑ ملازمتوں کا بھی وعدہ کیا تھا۔ کہاں ہی وہ ملازمتیں؟ امیٹھی میں کانگریس کے ذریعہ متعدد ترقیاتی کام انجام دیئے جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس بار امیٹھی کے عوام نہ صرف ایک ایم پی بلکہ پی ایم کا بھی انتخاب کریں گے کیونکہ انتخابات کے بعد راہول گاندھی ہی ملک کے وزیراعظم بنیں گے۔

لوک سبھا کو شدت سے یادکرونگی: مہاجن
نئی دہلی 3 مئی (سیاست ڈاٹ کام) لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے جمعہ کے روز کہا کہ وہ لوک سبھا کو شدت سے یاد کریں گی۔ سمترا مہاجن نے یہاں 17 ویں لوک سبھا کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے اس سلسلے میں پوچھے جانے پر جذباتی ہو گئیں۔ انہوں نے کہا کہ “ہونا تو یہ چاہیے کہ لوک سبھا کومجھے مس کرنا چاہیئے ، جس کی میں 30 سال سے رکن ہوں۔ آپ لوگوں کو یہ لگنا چاہیے کہ ارے یہ تو ہمیشہ نظر آتی تھیں، تب تو یہ میری حصولیابی ہے ۔ میری زندگی کا حصہ تھی لوک سبھا۔ تو اسے مس تو کروں گی”۔ پھر اپنے جذبات پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ” مگر مس کیوں کروں گی؟ آتی جاتی رہوں گی۔ آپ لوگوں سے ملتی رہوں گی”۔ واضح رہے کہ سمترا مہاجن 17 ویں لوک سبھا کا الیکشن نہیں لڑ رہی ہیں۔ وہ 1989 میں پہلی بار نویں لوک سبھا کی رکن بنی تھیں اور 16 ویں لوک سبھا تک مسلسل ایم پی رہیں۔ انہیں 16 ویں لوک سبھا میں اسپیکربننے کا موقع بھی ملا۔