راہول امیتھی کے علاوہ کیرالا کے وایاناڈ سے بھی مقابلہ کرینگے

بی جے پی کی جانب سے کانگریس کے فیصلہ پر تنقید ‘ راہول گاندھی خوفزدہ ہیں : صدر بی جے پی امیت شاہ سی پی ایم و دیگر کی تنقید
نئی دہلی ۔ /31 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) جنوبی ہند میں کانگریس کا موقف بہتر بنانے صدر کانگریس راہول گاندھی وایاناڈ لوک سبھا حلقہ سے بھی جو کیرالا میں ہے اپنے روایتی مستحکم گڑھ (امیتھی) کے علاوہ مقابلہ کریں گے ۔ کہنہ مشق کانگریس قائد کیرالا و سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی نے یہ اعلان ایک پریس کانفرنس کے دوران نئی دہلی میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی نے فیصلہ کیا ہے کہ وایاناڈ سے بھی انتخابی مقابلہ کیا جائے کیونکہ پارٹی کی ریاستی شاخ اس بارے میں کئی بار درخواست کرچکی ہے ۔ اس فیصلہ کو کانگریس کی جنوبی ہند میں اپنا موقف بہتر بنانے کی کوشش سمجھا جارہا ہے ۔ خاص طور پر کیرالا میں جہاں 20 لوک سبھا نشستیں ہیں اور ٹاملناڈو 39 اور کرناٹک میں 28 لوک سبھا نشستیں ہیں ۔ جنوبی ہند کی ریاستوں کو کانگریس کی جانب سے یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ وہ جنوبی ریاستوں کا بھرپور احترام کرتی ہیں ۔ راہول گاندھی نے کہا کہ وہ امیتھی کی نمائندگی کریں گے لیکن فی الحال جنوبی ریاستیں ہندوستان میں طرز زندگی کے اعتبار سے اہم مقام رکھتی ہیں ۔ کانگریس ترجمان اعلی رندیپ سرجے والا نے کہا کہ راہول گاندھی نے اپنی کرم بھومی امیتھی میں کہا تھا کہ وہ کبھی انہیں مایوس نہیں کریں گے ۔ یہ اعلان بائیں بازو اور سیاسی منظر نامے کی سرفہرست پارٹیوں کے سخت ردعمل کا نشانہ بناہے ۔ سی پی آئی ایم پولیٹ بیورو رکن پرکاش کرت نے کہا کہ کانگریس کا یہ فیصلہ کہ راہول گاندھی کو وایاناڈ سے امیدوار بنایا جائے ظاہر کرتا ہے کہ پارٹی کیرالا میں بائیں بازو سے مقابلہ کرنا چاہتی ہے ان کی ترجیح اب کیرالا میں بائیں بازو سے مقابلہ ہے ۔ یہ کانگریس کی قومی کمیٹی کے فیصلہ کے خلاف ہے جس نے بی جے پی سے مقابلہ کا فیصلہ کیا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ سی پی ایم کے سابق جنرل سکریٹری کے قول کے بموجب ان کی پارٹی راہول گاندھی کی وایاناڈ سے شکست کو یقینی بنائیگی اور اس کیلئے جدوجہد کریگی ۔ بی جے پی صدر امیت شاہ نے بھی راہول گاندھی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کی ووٹ بینک سیاست ملک کی سلامتی کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے ۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ راہول گاندھی نے امیتھی کو چھوڑکر کیرالا کی طرف دوڑ لگائی ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ رائے دہندے امیتھی میں حساب طلب کریں گے ۔ قبل ازیں سرجے والا نے کہا تھا کہ کیرالا ‘کرناٹک اور ٹاملناڈو کی یونٹوں نے درخواست کی کہ صدر کانگریس اس بار جنوبی ہند کی نشست سے مودی حکومت کے تہذیب و تمدن اور زبان کے خلاف مقابلہ کریں ۔ یہ جنوبی ہند کی امنگوں کے مطابق ہوگا ۔ انہیں بھی حق ہے کہ ایسی طاقتوں کو جو ان کے تہذیب و تمدن ‘ زبان اور طرز زندگی پر حملہ کرتی ہیں منہ توڑ جواب دیں ۔ شمالی ہند اور جنوبی ہند کے درمیان اٹوٹ رشتہ قائم کریں جبکہ بی جے پی عوام کو تقسیم کررہی ہے ۔ بی جے پی کی تنقید یہ ہے کہ راہول گاندھی امیتھی میں زیادہ اثر و رسوخ نہیں رکھتے ۔ یہی وجہ ہے کہ مودی نے گجرات چھوڑدیا ہے اور واراناسی سے مقابلہ کررہے ہیں کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ یہی صورتحال انہیں گجرات میں بھی درپیش ہے ۔ انہیں خام خیالی کا تذکرہ کرنے کی بجائے اہم سیاسی مسائل پر بات کرنی چاہئیے ۔ بی جے پی ایسا کرنے سے خوفزدہ کیوں ہے ۔ مرکزی وزیر سمرتی ایرانی پر جو راہول گاندھی کے خلاف امیتھی سے مقابلہ کررہی ہیں نے کہا کہ دہلی کے عوام میں چاندنی چوک سے ہریانہ اور پھر امیتھی تک جانتے ہیں کہ راہول گاندھی نے علاقہ کو نظر انداز کردیا ہے ۔