راجناتھ سنگھ کیخلاف محمد سلیم کے ریمارک پر زبردست ہنگامہ آرائی

نئی دہلی۔ 30 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) عدم رواداری کے مسئلہ پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں آج طوفانی بحث کا آغاز ہوا۔ لوک سبھا میں اس وقت زبردست شوروغل و ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی جب سی پی آئی (ایم) کے رکن محمد سلیم نے ہندوتوا سے متعلق چند سخت ریمارکس کو مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ مربوط کیا تاہم راج ناتھ سنگھ نے ایسا کوئی بیان دینے کی تردید کرتے ہوئے محمد سلیم سے فی الفور معذرت خواہی کا مطالبہ کیا جس کو قبول کرنے سے انہوں (سلیم) نے انکار کردیا۔ سی پی آئی (ایم) کے رکن محمد سلیم نے ایک نیوز میزگین کا حوالہ دیا جس میں وزیراعظم کے عہدہ پر نریندر مودی کے فائز ہونے کے بعد راج ناتھ سنگھ کی جانب سے ہندوتوا کی تائید میں کئے گئے بعض ریمارکس کا تذکرہ کیا گیا تھا، لیکن وزیر داخلہ نے اس الزام کو سختی سے مسترد کردیا اور کہا کہ اس قسم کے الزام سے انہیں شدید تکلیف پہونچی ہے جو ان کے پارلیمانی کیریئر میں پہلے کبھی نہیں پہونچی تھی۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’’محمد سلیم میرے خلاف انتہائی سنگین الزام عائد کئے ہیں، انہیں کہا چاہئے کہ میں نے کب اور کہاں ایسا بیان دیا تھا یا پھر (غلط بیانی پر) معذرت خواہی کرنا چاہئے۔ کوئی وزیر داخلہ اس قسم کے بیانات دیتا ہے تو اس کو بحیثیت وزیر داخلہ برقرار رہنے کا کوئی اخلاقی حق باقی نہیں رہتا۔ مَیں ہر لفظ پر نپے تلے انداز میں غور کے بعد ہی بات کیا کرتا ہوں۔ عوام جانتے ہیں کہ راج ناتھ سنگھ ایسا بیان نہیں دے سکتے‘‘۔ جس پر محمد سلیم نے میگزین میں شائع شدہ مضمون کے حوالے سے کہا کہ انہوں (راج ناتھ سنگھ) نے آر ایس ایس کے داخلی اجلاس میں یہ بیان دیا تھا۔ اس دوران چند بی جے پی ارکان نے محمد سلیم سے دریافت کیا کہ اس مبینہ بیان دیئے جانے کے وقت آیا وہ بھی اس اجلاس میں موجود تھے۔ محمد سلیم نے جواب دیا کہ ’’مَیں اتنا بدنصیب نہیں ہوں کہ آر ایس ایس کے اجلاس میں شرکت کروں‘‘۔بشمول مملکتی وزیر پارلیمانی اُمور راجیو پرتاپ روڈی حکمراں بینچوں کے ارکان نے محمد سلیم سے مطالبہ کیا کہ اسپیکر کی جانب سے دونوں جانب سے ادعاجات کا جائزہ لینے تک اپنے ریمارکس سے دستبرداری کا مطالبہ کیا جس کو انہوں نے مسترد کردیا۔ حکمراں اور اپوزیشن اپنے موقف پر اٹل رہے۔ اس دوران اسپیکر نے ایوان کی کارروائی ایک گھنٹہ کیلئے ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔ محمد سلیم نے اصرار کیا کہ وزیر داخلہ کے خلاف وہ کوئی الزام عائد نہیں کررہے ہیں اور نہ ہی کسی اندیشہ کا اظہار کرتے ہیں بلکہ صرف میگزین کے حوالے سے ان کے بیان کا تذکرہ کررہے ہیں، کیونکہ خود وزیر داخلہ یا حکومت نے اس بیان کی تردید نہیں کی تھی۔ محمد سلیم نے کہا کہ وہ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ ہی تھے جنہوں دادری واقعہ کے خلاف سب سے پہلے حکومت کی طرف سے ردعمل کا اظہار کیا تھا۔ سی پی آئی (ایم) کی کٹر حریف جماعت ترنمول کانگریس کے رکن سواگت رائے نے بھی حیرت انگیز طور پر محمد سلیم کی حمایت کی۔ وزیر پارلیمانی اُمور وینکیا نائیڈو نے لوک سبھا میں بیان دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ ’’سماج میں کس حد تک عدم رواداری ہے‘‘۔ جس کو عام تصور کرنے کے بجائے شناخت کرتے ہوئے اس کے ساتھ سختی سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ نائیڈو نے کسی ایک مخصوص واقعہ کا تذکرہ کئے بغیر راجیہ سبھا میں جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں غیرضروری بیانات دینے والوں کی مذمت کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات نریندر مودی کے وزیراعظم بن جانے کے بعد راتوں رات پیش نہیں آرہے ہیں بلکہ پہلے سے پیش آتے رہے ہیں۔