راجمنڈری میں مسجد پر شرپسندوں کا حملہ ‘ موذن کا قتل

جا نمازوں اور پاروں کو نذر آتش کردیا گیا ۔ مقامی مسلمانوں میں برہمی ۔ راستہ روکو احتجاج
راجہ مہیندرا ورم /29 ڈسمبر ( سیاست نیوز) آندھرا پردیش کے راجہ مہیندرا ورم میں ایک مسجد کے موذن کو مسجد کے اندر حملہ کرتے ہوئے قتل کردینے کا واقعہ پیش آیا ۔ اس کے علاوہ شرپسندوں نے مسجد کی بیحرمتی بھی کی ۔ وہاں نازیبا حرکت بھی کی گئیں۔ ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اب آندھرا پردیش کا پرامن سمجھا جانے والا راجہ مہیندرا ورم ( راجمنڈری ) جیسا علاقہ بھی متاثر ہوگیا ہے ۔ تفصیلات کے بموجب راجمنڈری سے 10 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک گاؤں تالہ چیرو کے علاقہ میں مسجد نورانی میں گھس کر شر پسندوں نے یہ کارروائی کی ۔ ان شر پسندوں نے مسجد کے موذن محمد فاروق کو حملہ کرتے ہوئے شہید کردیا ۔ متوفی موذن کی عمر 60 سال بتائی گئی ہے اور وہ بہار سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ اس علاقہ میں چند ماہ قبل ہی آئے تھے اور مسجد کی خدمت انجام دے رہے تھے ۔ وہ عوام میں نیک دل اور خلیق سمجھے جاتے تھے ۔ وہ اسلامی شناخت کے ساتھ یہاں گذر بسر کر رہے تھے اور شائد شرپسندوں نے اسی وجہ سے انہیں نشانہ بناکر ہلاک کردیا ۔ مقامی عوام نے اطلاع دی کہ شر پسندوں نے مسجد میں موجود جا نمازوں اور پاروں وغیرہ کو بھی نذر آتش کردیا اور مسجد کی بیحرمتی کی ۔ مسجد کے اندر سگریٹ اور بیڑی کے جلے ہوئے ٹکڑے بھی دستیاب ہوئے ۔ اس واقعہ پر علاقہ کے مسلمانوں نے برہمی کا اظہار کیا اور بتایا کہ اس طرح کا فرقہ وارانہ نوعیت کا واقعہ راجمنڈری میں پہلی مرتبہ پیش آیا ہے ۔ اس واقعہ کے بعد مقامی مسلمانوں نے خاطیوں کو فوری گرفتار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے راستہ روکو احتجاج منظم کیا ۔ متوفی موذن کی نعش کو پوسٹ مارٹم کیلئے منتقل کیا گیا ہے ۔ پولیس نے حملہ آوروں کی تلاش کیلئے 48 گھنٹے کا وقت طلب کیا ہے ۔ اس واقعہ پر راجمنڈری اور اطراف و اکناف کے علاقوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے ۔