رات گئے تک جاگنے والے بھی زیادہ ذہین اور مضبوط :تحقیق

علی الصبح جاگ کر اپنا کام جلد نمٹانے والے لوگ ذہنی طور پر رات گئے تک جاگنے والوں کے مقابلے میں زیادہ جلدی تھکاوٹ کا شکار ہوسکتے ہیں۔اس فرق کا انکشاف بلجیم میں ایک تحقیق میں ذہنی چوکنے پن کے حوالے سے کیا گیا ہے ۔نتائج سے یہ پتہ چلا کہ  صبح جلد اٹھنے والوں کے مقابلے میں رات گئے تک جاگنے والے زیادہ طویل وقت تک ذہنی طور پر ہوشیار اور چوکنے رہتے ہیں۔لندن اسکول آف اکنامکس اینڈ پولیٹیکل سائنس کی اس تحقیق کے مطابق تمام جانداروں کے اندر اعصابی خلیات کو منضبط رکھنے کیلئے فطری طور پر ایک گھڑی یا ردھم موجود ہے ۔
تحقیق میں امریکی نوجوانوں کے جائزے سے یہ پتہ چلا کہ زیادہ ذہین قسم کے لوگ عام طور پر رات گئے تک جاگنے کے عادی ہوتے ہیں اور وہ علی الصبح اٹھنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ذہانت کے حامل ہوسکتے ہیں۔ محققین کے مطابق اوسط ذہانت اور نیند کے سونے کے رجحان کے درمیان تعلق پایا جاتا ہے ۔صرف جلد اٹھنے والے ہی صبح خوش و خرم نہیں اٹھتے ، رات گئے تک جاگنے والے بھی علی الصبح تک خوشی سے جاگتے رہتے ہیں۔بہر حال علی الصبح جاگنے کے بھی اپنے فوائد ہیں لیکن کسی مسئلے کا اچھا حل تلاش کرنا ہے تو اس کا جواب رات گئے تک جاگنے والے کسی فرد سے جاننے کی کوشش کریں۔
اٹلی میں کیتھولک یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ رات گئے تک جاگنے کے عادی ہوتے ہیں وہ زیادہ تخلیقی سوچ کا اظہار کرتے ہیں۔ مختلف ذہنی آزمائشی مقابلے میں ایسے لوگوں نے صبح جلد جاگنے والوں کے مقابلے میں زیادہ کامیابی حاصل کی۔
…سلسلہ سپلیمنٹ کے صفحہ 2 پر
رات گئے تک جاگنے والے بھی زیادہ ذہین اور مضبوط :تحقیق

…سلسلہ سپلیمنٹ کے صفحہ اول سے …
محققین کے مطابق ایسے افراد کے اندر غیرروایتی روح ہوتی ہے اور آسانی سے مسائل کے حل ڈھونڈ لیتے ہیں۔
کینیڈا کی البرٹا یونیورسٹی کی تحقیق میں صبح جلد اور رات کو دیر سے سونے والے افراد کے درمیان جسمانی مضبوطی کو جانچا گیا، نتائج سے معلوم ہوا کہ صبح جلد اٹھنے والوں کی جسمانی طاقت جہاں دن بھر برقرار رہتی ہے وہیں رات گئے تک جاگنے والوں میں یہ قوت شام میں شباب پر آتی ہے ۔حیران کن طور پر جرمنی کی آشین یونیورسٹی کی تحقیق میں ایک اور بات یہ بتائی گئی ہے کہ جو لوگ زیادہ دیر تک جاگتے ہیں وہ جسمانی طور پر زیادہ توانائی کے مالک ہوسکتے ہیں۔شاید یہی وجہ ہے کہ رات گئے تک جاگنے والے جب ماں یا باپ بنتے ہیں تو ان کی جسمانی گھڑی ان کے معمولات میں آنے والی تبدیلی کو آسانی سے برداشت کرلیتی ہے ۔ نومولود بچے ایک وقت میں دو یا چار گھنٹوں سے زیادہ نہیں سوتے ۔ ایسے میں والدین کو بار بار اٹھنا پڑتا ہے ۔ رات گئے تک جاگنے والوں کے لیے یہ کوئی مسئلہ نہیں ہوتا کیونکہ وہ اکثر جاگ ہی رہ ہوتے ہیں۔ اسی طرح بیمار لوگوں کی دیکھ بھال کے لیے وہ رات کو بخوبی تیار رہتے ہیں۔ صبح جلد جاگنے والوں کے لیے یہ کام آسان نہیں ہوتا۔
اس تحقیقی پس منظر میں اگر آپ رات گئے تک جاگنے کے عادی ہیں توسمجھ لیں کہ آج کے دور میں آپ اکثریت میں ہے ، جرمنی میں ہونے والی ایک یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق اس وقت صرف دس فیصد لوگ علی الصبح جاگنے والے ہیں۔ بیس فیصد رات گئے تک جاگنے کے عادی ہوتے ہیں،۔باقی 70 فیصد کے سونے کے معمولات بدلتے رہتے ہیں اور وہ دونوں زمروں میں فٹ نہیں ہوتے ۔ایک اور تحقیق کے مطابق رات گئے تک جاگنے والے افراد میں ذہنی تناو کا باعث بننے والے ہارمون کورٹیسول کی شرح صبح جلد اٹھنے والوں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے ۔ بہ الفاظ دیگر بستر پر دیر سے جانا دھیمے مزاج کی شخصیت کا باعث بھی بن سکتا ہے ۔