رائے دہی سے قبل کرناٹک میں بی جے پی کامشن 150کا دعوی پڑا کمزور

بی جے پی کو اب بھی یقین ہے کہ وہ کرناٹک میں ’’ اکثریت کے ساتھ جیت حاصل کریگی ‘‘ مگر دہلی کے بی جے پی لیڈران کا ماننا ہے کہ 150سیٹوں پر کامیابی’’ مشن ناممکن ‘‘ دیکھائی دے رہا ہے
کرناٹک۔پچھلے سال ستمبر میں ہیوم ریسورس ڈیولپمنٹ منسٹر پرکاش جاوڈیکر نے کرناٹک کے مختلف مقاما ت کا جب دورہ کیاتھا اس وقت انہو ں نے مجوزہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی 150سیٹوں پر کامیابی کا اعلان کردیاتھا۔ کلبورگی میں بی جے پی کے نو منتخب الیکشن انچارج جاوڈیکر نے کہاکہ’’ اب 150سے زیادہ پر کامیابی متوقع ہے‘‘۔ اگلے کچھ ماہ میں بی جے پی نے بڑی خاموشی سے مگر منظم طریقے سے ایک ذہن تیار کیا جومشن150پر مشتمل تھا اور اس کے لیڈران نے ٹوئٹر پر اس کا ہیش ٹیاگ پر استعمال کرنے لگے اور اس پر بیان بازی بھی شروع کردی۔

مگر انتخابی مہم کی شروعات کے ساتھ ہی مشن150کہیں کھویاہوا نظر آنے لگا وہیں بی جے پی کو اب بھی یقین ہے کہ وہ کرناٹک میں ’’ اکثریت کے ساتھ جیت حاصل کریگی ‘‘ مگر دہلی کے بی جے پی لیڈران کا ماننا ہے کہ 150سیٹوں پر کامیابی’’ مشن ناممکن ‘‘ دیکھائی دے رہا ہے۔

مشن 150کو پس وپشت ڈالنے کی وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی جے پی ایک لیڈر نے کہاکہ ’’ گجرات میں ہمیں بڑی کامیابی حاصل ہوئی مگر ہمارے مخالفین اس کامیابی کو شکست کے طور پر اس لئے پیش کرنے میں کامیاب رہے کیونکہ جیت کے لئے اعداد ہم نے ہی پیش کئے تھے‘ ہم وہ کرناٹک میں نہیں دہرانا چاہتے ‘۔ ہم اچھی اکثریت سے کرناٹک جیت رہے ہیں‘‘۔

گجرات کی 182اسمبلی حلقوں میں سے بی جے پی نے 99پر کامیابی حاصل کی تھی اور ڈسمبر میں منعقد ہوئے اسمبلی انتخابات میں پچاس فیصد ووٹ حاصل کئے۔

گجرات میں بھی 150سیٹو ں پر کامیابی کا نشانہ بی جے پی نے لگایاتھا۔بی جے پی کے قومی ترجمان اور راجیہ سبھا رکن جی وی ایل نرسمہا راؤ نے کہاکہ پارٹی نے کبھی بھی ایسا مشن کرناٹک میں نہیں رکھا۔

اونچا ٹارگٹ کا مطلب ہے کہ ورکرس پر زیادہ دباؤ ڈالنا۔راؤ نے کہاکہ ’’ بی جے پی نے کرناٹک میں بہتر سے بہتر مظاہرے کرنے کے لئے کام کررہے اور پارٹی کیڈر بھی ہماری امیدوں کے مطابق ہی کام کررہا ہے ‘ ہم نے کبھی بھی کرناٹک میں150کے مشن پر کام نہیں کیاہے‘‘۔

انہوں نے مزیدکہاکہ’’ وہیں پارٹی نے قیادت کو بڑی کامیابی کے لئے حوصلہ افزائی کی ہے ‘ اس پر کوئی عام بیان نہیں دیاگیا ۔ یہ کوئی منظم پلان یا نشانہ نہیں رہا۔ مگر جب بھی بات ہوئی تو ہم نے زیادہ سے زیادہ یا موقعوں پر توجہہ دینے کی پارٹی قائدین کو ہدایت ملی ہے‘‘۔

مختلف اوپین پول نے کرناٹک کے بڑے ایوان میں کانگریس کو سب سے بڑی پارٹی کا موقف دیا ہے جبکہ جنتا دل سیکولر جو کہ سابق وزیراعظم دیوی گوڑا کی پارٹی ہے کو 30-40سیٹ پر کامیابی ملنے کی توقع ظاہر کی ہے۔بی جے پی کے ایک دوسرے لیڈر نے کہاکہ ’’ کانگریس سخت مقابلہ دے گی مگر دیگر ریاستوں کی طرح یہاں پر بھی انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑیگا‘‘

۔بی جے پی کو امید ہے کہ وزیراعظم نریند رمودی کے دوسرے مرحلے کی انتخابی مہم عوام کا رحجان تبدیل کرنے میں مدد گار ثابت ہوگااور اس سے جنوبی ہند کی واحد ریاست جہاں پر ماضی میں بی جے پی نے اقتدار حاصل کیاتھا دوبارہ کامیابی ممکن ہوگی۔

مودی کے دوسری مرحلے کی انتخابی مہم یکم مئی سے شروع ہوئی جس میں انہوں نے 21ریالیاں کی اور اس کا اختتام چہارشنبہ کے روز ہوا ۔ جمعرا ت کے روز انتخابی مہم کا آخری دن ہے جبکہ 12مئی کو رائے دہی مقرر ہے او رنتائج 15مئی کو اعلان کئے جائیں گے۔