ذیابیطس کی دواؤں سے قلب پر حملہ کا خطرہ

شکر کی سطح میں کم کرنے والی دواؤں سے جو مریضوں کے لئے تجویز کی جاتی ہیں ممکن ہے کہ ذیابیطس کے ان مریضوں کا قلب ناکام ہونے کے خطرہ میں اضافہ کردیں۔ ایک جامع تحقیق میں جو 95000 مریضوں کے بارے میں کی گئی ہے ظاہر کرتی ہے کہ نئے یا زیادہ شدید خون میں شکر کی سطح میں کمی کرنے والی دوائیں یا ذیابیطس سے نمٹنے کی حکمت عملیوں سے بحیثیت مجموعی قلب کی ناکامی کے خطرے میں 14 فیصد اضافہ کیا ہے ۔ ڈاکٹر جیکب اڈیل نے کہاکہ جو اس تحقیق کے کلیدی محقق تھے ۔ یہ اضافہ خطرہ منتخبہ طریقۂ علاج سے راست تعلق رکھتا ہے جس کے ذریعہ ذیابیطس کا علاج کیا جارہا ہو ۔ بعض دوائیں دیگر دواؤں کی بنسبت قلب کی ناکامی کی زیادہ وجہ بن سکتی ہیں۔ ماہر امراض قلب برائے پیٹرمنک کارڈیک سنٹر یونیورسٹی آف ہیلت نیٹ ورک اور ویمنس کالج ہاسپٹل نے کہاجبکہ تحقیق کے سینئر محقق اور چیئر پیٹرمنک سنٹر آف ایکسیلنس ان ملٹی نیشنل کلینکل ٹرائیلس جہاں یہ مطالعہ منعقد کیا گیا ، ڈاکٹر مائیکل فارکوہ نے کہاکہ جہاں بعض دواؤں سے قلب پر حملے کے خطرہ میں اضافہ ہوتا ہے وہیں بعض حکمت عملیاں جیسے خون میں شکر کی سطح کو قابو میں رکھنے کیلئے وزن میں کمی کی شدید کوششیں ظاہر کرتی ہیں کہ قلب پر حملہ کے خطرہ میں کمی کا رجحان پیدا ہوا ۔ بحیثیت مجموعی اس مطالعہ سے پتہ چلا کہ وزن میں ہر ایک کیلوگرام کا اضافہ ، جسے شکر کی سطح میں کم کرنے والی ادویہ سے منسوب کیا جاتا ہے ، وہ ہو یا کوئی حکمت عملی ،

اس سے قلب پر حملے کے خطرے میں سات فیصد اضافہ ہوتا ہے۔ اسکا راست تعلق دواؤں اور حکمت عملی سے ہے ۔ اس مطالعہ کے نتائج سے ثابت ہوتا ہیکہ ذیابیطس کے مریضوں کو قلب پر حملہ کا خطرہ کتنا زیادہ ہے۔ ڈاکٹر بیری روہن نے کہاکہ ذیابیطس کے مریضوں کو قلب پر حملہ کے خطرہ میں کمی کرنے کیلئے کیا کرنا چاہئے اس مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے۔ وہ پیٹرمنک کارڈیک سنٹر کے ڈائرکٹر ہیں۔ اس تحقیق کیلئے 95502 مریضوں کے 14معائنے کئے گئے اور ان سے محصلہ معلومات کا تجزیہ کیا گیا ۔ مریضوں کی 4 فیصد تعداد کو قلب کی ناکامی کا واقعہ پیش آیا۔ انفرادی معائنوں سے پتہ چلا کہ مطالعہ میں شامل 9.8 فیصد مریض ایک بڑے متاثر کرنے والے قلب پر حملہ سے محفوظ رہے۔ قلب کی ناکامی کے خطرہ میں اضافہ قلب پر حملوں میں 5 فیصد کمی کے امکانات پر قابل تھا۔ ارکان نے کہاکہ جن 200 مریضوں کا علاج کیا گیا ان پر چار سال تک نظر رکھنے پر پتہ چلا کہ انھیں کم از کم ایک بار قلب کی ناکامی کی شکایت کے ساتھ دواخانہ میں شریک ہونا پڑا ۔ زمرہ دوم کی ذیابیطس کے مریضوں کے لئے قلب کی ناکامی ایک عام واقعہ ہے ، اس کا زندگی پر بڑا اثر مرتب ہوتا ہے۔ طرز زندگی کا معیار بھی متاثر ہوتا ہے ۔ اس سے صحت کی دیکھ بھال کی لاگت میں بڑا اضافہ ہوتا ہے۔ یہ تحقیق رسالہ ذیابیطس اور اینڈوکرنیالوجی میں شائع ہوچکی ہے ۔