ذکر اللہ کو اپناؤ

حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب دو تہائی رات گزر جاتی تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (تہجد کی نماز کے لئے) اٹھتے اور فرماتے ’’لوگو! اللہ کو (اس کی وحدانیتِ ذات اور اس کی تمام صفات کے ساتھ) یاد کرو، اللہ کو (یعنی اس کے عذاب و ثواب کو) یاد کرو، تاکہ تم اللہ کے تئیں خوف و امید کے درمیان رہو اور ان لوگوں میں شمار کئے جاؤ جن کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا کہ ’’زلزلہ آیا ہی چاہتا ہے (یعنی پہلا صور پھونکا ہی جانے والا ہے، جس کے ساتھ ہی سب مرجائیں گے) اس کے پیچھے پیچھے وہ بھی آرہا ہے جو پیچھے آنے والا ہے (یعنی پہلے صور کے بعد دوسرا صور بھی بس پھونکا ہی جانے والا ہے، جس کی آواز پر سب دوبارہ زندہ ہو جائیں گے اور اپنی اپنی قبروں سے اٹھ کر میدان حشر میں جمع ہو جائیں گے‘‘۔ (ترمذی)

ان الفاظ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد قیامت کی یاد دلانا اور آخرت کی طرف متوجہ کرانا ہے، تاکہ یہ چیز طاعات و عبادات اور ذکر اللہ میں مشغول رکھنے کا باعث ہو۔ ’’موت اپنے سے وابستہ تمام احوال کے ساتھ آیا ہی چاہتی ہے‘‘ کا مقصد بھی تنبیہہ کرنا ہے کہ غفلت چھوڑکر ہوشیار ہو جاؤ، تمہاری موت تمہارے سرپر تیار کھڑی ہے اور ان تمام چیزوں کے ساتھ کہ جو اس سے پہلے اور اس کے بعد واقع ہونے والی ہیں، آنا چاہتی ہے۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بالخصوص ان لوگوں کو مخاطب فرمایا، جو چین کی نیند سو رہے تھے اور تہجد کی نماز اور ذکر اللہ سے غافل تھے۔ چنانچہ آپﷺ ان کو بیدار کیا، تاکہ وہ لوگ ذکر اللہ اور تہجد کی نماز میں مشغول ہوں۔