ذرائع ابلاغ کو قومی یکجہتی کے فروغ میں اہم رول ادا کرنے کا مشورہ

حکومت مواصلاتی پالیسی وضع کرے گی، چینائی میں علاقائی ایڈیٹرس کانفرنس کا افتتاح، وینکیا نائیڈو کا خطاب

عامر علی خان
چینائی۔ یکم ستمبر۔وزیر اطلاعات و نشریات ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ذرائع ابلاغ کو قومی یکجہتی اور فرقہ ورانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے میں اہم رول ادا کرنا چاہئے۔ انتشار پسندانہ خبر نگاری اور واقعات کو سنسنی خیز پیش کرنے کے بڑھتے رجحان پر انہوں نے کہا کہ حکومت مواصلات پر ایک قومی پالیسی وضع کررہی ہے۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ کو مشورہ دیا کہ وہ بڑھتی مسابقت کے درمیان میڈیا کو چاہئے کہ وہ ازخود پابندی اختیار کرے اور واجبی طریقہ سے خبروں کی ترسیل کو یقینی بنائے۔ وزیراعظم نریندر مودی کی زیر قیادت حکومت نے ناقدانہ مسابقت کو تسلیم کیا جارہا ہے۔ مجموعی طور پر ہندوستانی میڈیا ترقی کی راہ پر ہے اور اس نے اب تک اہم تعمیری رول ادا کیا ہے۔ حکومت اور عوام کے درمیان میڈیا ایک وسیع رابطہ کا کام کرتا ہے۔ لہٰذا میڈیا کی یہ سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے حصہ کے طور پر بہتر خدمت کرے۔ وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے مواصلات پر ایک قومی پالیسی وضع کرنے کا کام جاری ہے۔ چینائی میں پریس انفارمیشن بیورو کی جانب منعقدہ علاقائی ایڈیٹرس کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے وینکیا نائیڈو نے کہا کہ آج ہر خبر کو سنسنی خیز بناکر پیش کرنے کا چلن عام ہوگیا ہے۔ مسابقت اور ٹی آر پی کی وجہ سے میڈیا اندھادند طریقوں سے خبروں کو سنسنی خیز طور پر پیش کررہا ہے۔ انہوں نے میڈیا کو احتیاط برتنے کا مشورہ دیا۔ وینکیا نائیڈو نے کہا کہ انہوں نے حال ہی میں محکمہ اطلاعات و نشریات کی ذمہ داری سنبھالی ہے

اور انہوں نے حکام سے کہا ہے کہ وہ ایک کمیونکیشن پالیسی وضع کریں۔ نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے کمیونکیشن کو حکمرانی کے لئے ناقدانہ حریف تصور کیا ہے۔ یہ قوم کی بہتر حکمرانی کے لئے ضروری ہے۔ ملک میں ہر ایک فرد تک رسائی حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم مواصلاتی نظام کو بہتر بنائیں۔ حکومت کی پالیسیوں اور پروگراموں کو عوام تک پہنچانے میں میڈیا کا بھی رول ہوتا ہے۔ انہوں نے ملک میں میڈیا کی وسعت پذیری کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ 24×7 کا چلن جب سے شروع ہوا ہے، مواصلاتی علم تیزی سے ابھر رہا ہے۔ قبل ازیں صرف ایک ہی ٹی وی چینل اور حکومت کا اپنا دوردرشن ہوا کرتا تھا، لیکن آج اس شعبہ میں مسابقت بڑھ گئی ہے۔ میں نہیں جانتا کہ یہ مسابقت صحت مندانہ ہے یا غیر صحت مندانہ۔ انہوں نے ملک میں بڑھتے ہوئے متعدد چینلوں کی جانب اشارہ دیا۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تیزی سے تبدیلیاں آرہی ہیں اور بروقت معلومات حاصل ہورہی ہیں۔ حساس مسائل سے نمٹتے وقت میڈیا کے سامنے کئی چیلنجس ہوتے ہیں اور انہیں اپنی خبر کو معیاری و قابل اعتبار بنانے کے لئے یقینی طور پر کام کرنا ہوتا ہے۔ مجھے افسوس ہوتا ہے کہ ٹی آر پی کی دوڑ میں غیر صحت مندانہ مسابقت بڑھ گئی ہے، خبروں کو سنسنی خیز بناکر پیش کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ چیلنجس بھی ابھر رہے ہیں۔ اس کے لئے اعلی اخلاقی معیارات کو برقرار رکھنا ضروری ہوجاتا ہے۔ وینکیا نائیڈو نے مسائل پر عوام کو اکسانے کے لئے سیاسی رنگ دینے کی کوششوں پر اظہار تشویش کی۔ قومی یکجہتی اور سماجی امن و امان پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ جب میڈیا انسانی حقوق کا مسئلہ اٹھاتا ہے تو یہ خالص انسانی حقوق کا ہی مسئلہ ہونا چاہئے، یہ مسئلہ دہشت گردوں کے لئے نہیں اٹھایا جاسکتا اور کسی کو بھی مذہب یا ذات کے حوالے سے نشانہ نہیں بنانا چاہئے۔ اس کانفرنس میں تقریباً 100 صحافیوں نے شرکت کی۔