دیوالی کے موقع پر ایک ہندو کی ذاتی کمپنی میں خدمات انجام دے رہے دو مسلم ملازمین کو ’’ بسٹ ڈریس ایمپلائز ‘‘ ایوارڈ سے نوازا گیا۔

نیودہلی: جب سارے ملک میں عدم روداری اور سکیولرزم کے موضوع پرپر شدت کے ساتھ بحث کی جارہی ہے اور عدم روادری کے واقعات میں روزہ بہ روز اضافہ ہوتا جارہا ہے ایسے میں دیانت داری او رایمانداری کے ساتھ خدمات انجام دینے والے ہندوستانی مسلمانوں کواحترام اور اعزاز سے نوازنا ایک مثال بن جاتا ہے۔

فیصل مشتاق جویلو کوئن کمیونیکشن ( ٹی وی سی سی) پرائیوٹ لمیٹڈ میں کانڈنٹ ہیڈ کے خدمات انجام دے رہے ہیں وہ ارگنائزیشن میں معیاری اور تخلیقی مواد فراہم کرتے ہیں بلکہ تمام ڈائرکٹرس اور ملازمین میں اپنے دوستانہ انداز اور خوش مزاجی کی وجہہ سے کافی مقبول بھی ہیں۔

وہ پچھلے دوسالوں سے دیوالی کے موقع پر ملازمین کے درمیان میں پیش ائی رائے دہی کی وجہہ ’’بسٹ ڈریس میل ایمپلائی‘‘ ایوارڈ کے لئے منتخب ہورہے ہیں۔جبکہ دوسری جانب سے محترمہ فوزیہ افتخار کو اس سال کے ’’ بسٹ ڈریس فیمیل ایمپلائی ‘‘ کے ایوارڈ سے نوازا گیاہے ۔

تعجب کی بات ہے کہ جہاں پر اکثریت غیرمسلم ملازمین کی ہے ( پچیس میں صرف پانچ مسلم ) ٹی وائی سی سی میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور ٹی وائی سی سی کی بانی وڈائرکٹر س مس گیتا سنگھ بھی ایک غیر مسلم ہیں۔
فیصل مشتاق کی زندگی کافلسفہ ہے کہ’’ پہلے بہتر انسان بنو پھر اس کے بعد ایک اچھی دنیاکا تصور کروناکہ اپنے ہم خیال اور اپنے جیسے لوگوں کے ساتھ رہو۔انسانیت کا مطلب بے لوث انداز میں ہر ایک کو گلے لگانا‘‘۔وہ ہمیشہ اپنے ساتھیوں کا احترام کرتا اور ان کا ساتھ دیتا ہے

بلاتفریق مذہب ‘ ذات او رنسل۔اسی طرح فوزیہ کا بھی رویہ اسی طرح کا ہے جو ملازمین کو نذر انداز کرنے سے نفرت کرتی ہے اور ہر ممکن طریقے سے اپنے ساتھی ملازمین کی مدد اور تعاون کرتی ہے۔

فیصل کا ماننا ہے کہ ’’ مذہب کے نام پر امتیازی سلوک انسانی اختراع ہے نہ کہ قدرتی اصولوں کا حصہ ‘‘۔حالیہ عرصہ میں فیصل کے فیس بک پیج پر ایک شخص نے سوال کیاتھا کہ ’’ سر کیاآپ وضاحت کرسکتے ہیں کہ ایک بہتر انسان کی تشکیل کس طرح ممکن ہے‘‘۔

تو فیصل نے جواب میں لکھا کہ آپ اپنا جواب حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ کی حیات مبارکہ میں تلاش کریں۔ کیونکہ آج کا انسانوں کا بشمول میرے جانوروں سے برا حال ہے‘‘۔

فیصل اورفوزیہ کی یہ اسٹوری ثابت کرتی ہے کہ مسلمانوں کے متعلق پائی جانے والے غلط خیالات کو اپنے مثبت عمل‘ بہتر کردار کے ذریعہ خود مسلمان تبدیل کرسکتے ہیں۔ پیغمبراسلامﷺکے اسوہ حسنیٰ کو اپنی زندگیوں میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔
بشکریہ ایم ایم