دہلی میں اوقاف کی زمینوں پر قبضوں کا سلسلہ جاری، وقف بورڈ کی خاموشی معنی خیز 

نئی دہلی : ملک کے دیگر علاقوں کی طرح راجدھانی دہلی میں بھی اوقاف کی زمینوں پر قبضہ عام بات ہوگئی ہے ۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ عام آدمی پارٹی کی موجودہ حکومت میں بھی وقف بورڈ کی لاپرواہی کا یہ سلسلہ حسب سابق جاری ہے ۔حکومت کی لاپرواہی کاہی نتیجہ ہے کہ ماتا سندری روڈ پر خسرہ نمبر ۱۴۲؍ کی وقف اراضی جو غالبا چھ ہزار گز ہے ۔ اس پر حال ہی میں ایل این ڈی او کا قبضہ ہوگیا او ریہ قبضہ وقف بورڈ دہلی کی لاپرواہی کے سبب ہوا ۔

حیرانی کی بات یہ ہے کہ ایل این ڈی او کے پاس کورٹ کا صرف ایک حکم تھا جس کی بنیاد پر اس نے اوقاف کی اراضی پر قبضہ جمالیا ۔ وقف املاک پر جد و جہد کرنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ کورٹ کا حکم صرف اس لئے ہوا کیونکہ وقف بورڈ کی طرف سے عدالت میں کوئی پیش نہیں ہوا تھا او راگر کوئی پیش ہوتا تو قطعی طور پر اس پر قبضہ نہیں ہوتا ۔

ماہرین اوقاف کا کہنا ہے کہ ایل این ڈی او کیلئے کو رٹ کا یہ فیصلہ ایک طرفہ تھا ۔اسی طرح حضرت نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ میں تکونہ پارک قبرستان پر ڈی ڈی اے نے قبضہ کر رکھا ہے او ریہ قبضہ بھی دہلی وقف بورڈ کی لاپر واہی کی وجہ سے ہوا ہے ۔ماہرین اوقاف کا کہنا ہے کہ یہاں بھی دہلی وقف بورڈ کی جانب سے بہتر طور پر پیروی نہیں کی جانے کی وجہ سے اس قبرستان پر قبضہ ہوگیا ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہاں ایک درگاہ بھی تھی اور دیگر قبور بھی تھے جنہیں مسمار کردیا گیا لیکن دہلی وقف بورڈ کی خاموشی افسو ناک ہے ۔یہاں ایک مسجد بھی ہے جس کے منہدم کرنے کی کوشش کی جارہی تھی لیکن مقامی مسلمانو ں بر وقت مداخلت کی وجہ سے قابضین کو خالی ہاتھ لوٹنا پڑا ۔ِ

تکونہ پارک قبرستان کی طرح نظام الدین میں ہی لال مسجد پر سی آر پی ایف کا قبضہ ہے ۔ ماہرین کے مطابق دہلی وقف بورڈ کی سستی کے باعث یہ اس پر قبضہ ہورہا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی مہرولی میں تقریبا ۱۱؍ مساجد کے راستہ بند کردئے گئے ہیں جس سے مصلیوں کو سخت تکالیف کا سامنا ہے۔ دہلی وقف بورڈکی ایک اور کھلی لاپرواہی کے سبب درگاہ سلطان غاری کے قریب ۱۰؍ بیگہ زمین پر لینڈ مافیا نے قبضہ کرلیا ہے یہاں بھی وقف بورڈ خاموش تماشا بناہوا ہے ۔

ذرائع کے مطابق یہاں ایک مندر تعمیر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ماہرین اوقاف کا کہنا ہے کہ دہلی وقف بورڈ ایمانداری کے ساتھ عدالت میں قانونی وکالت نہیں کررہا ہے جس کے سبب وقف اراضی آہستہ آہستہ قبضہ ہوتا جارہا ہے ۔