دہشت گردی کے الزام سے ۱۷؍ مسلم نوجوان باعزت بری ،جمعیۃ علماء ہند کی قانونی امداد فراہم

نئی دہلی : دسمبر ۲۰۰۷ء میں کیرلا کے واگھمن نامی علاقہ میں اندرون ملک دہشت گردی کارروائیاں انجام دینے کے مقصد سے مبینہ خفیہ میٹنگ کرنے کے الزامات کے تحت گرفتار ۳۵؍ مسلم نوجوانوں کے خلاف قائم مقدمہ کا آج فیصلہ آگیا ۔

جس کے دوران عدالت نے ۱۷ مسلم ملزمین کو دہشت گردی سمیت غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات سے سے بری کردیا ۔یہ اطلاع یہاں ممبئی میں ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی ۔

انہوں نے بتایا کہ کیرالا کے ارنا کلم نامی مقام پر قائم خصوصی عدالت نے ایک جانب جہاں ۱۷؍ مسلم نوجوانوں کو مقدمہ سے باعزت بری کردیا وہیں ۱۸ ملزمین کو قصوروار قرار دیا او ران کی سزاؤوں کاتعین آئندہ چند روز میں کردیاجا ئے گا ۔انھوں نے مقدمہ کے تعلق سے بتایا کہ این اے عدالت کے خصوصی جج ایدو پا کوثر کے روبرو معاملہ کی سماعت جاری تھی ،مقدمہ کے دوران ۷۷ سرکاری گواہان استغاثہ او ر۳ دفاع سے جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے ایڈوکیٹ وی وی راگھوناتھ اورایڈوکیٹ کے پی شریف نے جرح کی تھی ۔

اورملک کے مختلف شہروں سے گرفتار کئے گئے ۳۵ ؍ نوجوان پر یہ الزام عائد کا تھا کہ وہ سیمی کے رکن ہیں او رملک میں دہشت گرد انہ کارروائیاں انجام دینے کی سازش رچ رہے تھے او راس کیلئے انہوں نے واگھمن میں ایک خفیہ کیمپ کا انعقاد کیاتھا ۔جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ ان نوجوانوں کوکسی ثبوت کے بغیر گرفتار کیاگیا تھا یہی وجہ ہے کہ عدالت کو ان ۱۷ ؍ نوجوانوں کو باعزت رہا کرنے میں کوئی تردد نہیں ہوا ۔لیکن ابھی انصاف مکمل نہیں ہوا ہے ۔

اس معاملہ میں گرفتا ر کئے گئے بیشتر نوجوانوں کیخلاف دوسرے معاملات بھی درج ہیں ۔مولانا مدنی نے کہا کہ جو کام حکومتوں کو کرنا چاہئے تھا وہ عدالتیں کر رہی ہیں او رانتظامیہ او رپولیس کی ظلم و زیادتی کے خلاف اگر امید کی کوئی کرن نظر آتی ہے تو وہ عدالتیں ہی ہیں ۔مولانامدنی نے مزید کہا کہ ہم اپنی قانونی امداد کمیٹی کی اب تک کی کارکردگی سے بالکل مطمئن ہیں ۔ جہاں بھی قانونی امداد کی ضرورت محسوس ہوتی ہے ہماری قانونی امداد کمیٹی وہاں بلا جھجک قانونی امداد فراہم کرتی رہے گی ۔