دہشت گردی کو پروان چڑھانے کے لئے لڑکیوں کاسہارا 

سری نگر۔ پاکستان میں سرگرم دہشت گرد گروپ اپنے ناپاک ارادوں کوپروان چڑھانے کے لئے ہنی ٹریک کا سہارا لے رہے ہیں۔ یہ گروپ نوجوانوں کوپھنساکر انہیں دہشت گردی کی طرف مائل کرنے کے لئے لڑکیوں کو مہرے کی طرح استعمال کررہے ہیں۔

تاکہ ہتھیار لانے لے جانے یا دہشت گردوں کو گھس پیٹ کرانے کے لئے گائیڈ کے طور پر ان نوجوانوں کا استعمال کیاجاسکے۔ افسروں نے بتایا کہ خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر چلائی گئی مہم کے تحت شاذیہ کو باندی پورہ سے پندرہ دن قبل گرفتار کیاگیا۔ فیس بک‘ انسٹاگرام جیسے میڈیا پر اس کے کئی اکاونٹ تھے۔ جسے وادی میں کئی نوجوانوں نے فالو کررکھا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ مرکزی سکیورٹی ایجنسیاں شاذیہ کے ذریعہ گذشتہ 7ماہ کے دوران استعمال کئے گئے انٹرنمٹ پروٹوکال ( ائی پی) پر نظر رکھے ہوئے تھی۔ وہ نوجوانوں سے بات کیاکرتی تھی او روہ کہتی تھی کہ اگر وہ اس سے ملنا چاہتا ہے تو کسی سامان کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پر پہنچادے۔

شاذیہ پولیس محکمہ میں بھی کئی افسروں سے ربطے میں تھیں۔ لیکن افسران نے اسے ڈبل کراس کی ایک عام حکمت عملی بتایا کیونکہ وہ سرحد پار اپنے اپیریٹروں کو ہندوستانی فوجیوں کی آمد رفت کے بارے میں ایسی اطلاعات مہیاکراتی تھیں جو بے حد حساس نہیں ہوتی تھیں ۔

پوچھ گچھ کے دوران اس نے تفتیش کاروں کو دہشت گردتنظیم میں موجود دیگر لڑکیوں کے بارے میں بھی بتایا۔ جنہیں نوجوانوں کو دہشت گردی کی جانب مائل کرنے کاکام دیاگیاہے۔

شاذیہ کی گرفتاری سے ایک ہفتہ قبل خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر 17نومبر کو جموں وکشمیرپولیس نے 28سالہ آسیہ جان کو شہر کی بیرونی سرحد پر لاوائے پورہ سے 20گرینائیڈ لے جاتے ہوئے گرفتار کیاتھا۔

پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ دہشت گردشہر میں ہتھیار اور گولہ بارود کی اسمگلنگ کرانے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس کے بعد چلائی گئی مہم میںآسیہ کی گرفتاری ہوئی