دھوکہ دے کر خوشیاں نہیں ملتیں …!!

بہت پہلے کی بات ہے ، ہمالیہ کی پہاڑی پر پرندوں کا گھر تھا ۔ سردی کے موسم میں کھانا ڈھونڈنا بہت مشکل تھا ۔ ایک مرتبہ پرندوں کے راجا نے سب پرندوں کو ایک مقام پر بلایا اور کہا ’’ تم سب جگہ جاؤ اور اگر کھانا ملے تو یہاں آکر بتاؤ ہم وہاں جاکر اناج لے آئیں گے ۔ پرندوں کے راجا نے سب کو ایک ایک مقام پر جانے کا حکم دیا ۔ ایک چڑیا کو راجا نے ہمالیہ کے پیچھے جانے کا حکم دیا ۔
چڑیا وہاں چلی گئی ۔ ہمالیہ کی پہاڑی کے پیچھے چڑیا نے دیکھا کہ بیل گاڑیاں جارہی ہیں اور اناج بھری بوریوں میں سے دھیرے دھیرے اناج کے دانے گرتے جارہے ہیں ۔ چڑیا نے سوچا اس کو بانٹ کر کھانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔ یہ سوچ کر چڑیا دانا کھاکر چلی گئی ۔ چڑیا نے بیل گاڑی کے بارے میں کچھ نہیں بتایا ۔ چڑیا روز ہمالیہ کے پیچھے آتی اناج کھاتی اور چلی جاتی ۔ کچھ ہفتوں بعد چڑیا موٹی ہوگئی ۔ پرندوں کے راجا کو چڑیا پر شک ہوا کہ چڑیا ہمارے ساتھ دھوکہ تو نہیں کر رہی ہے ؟ ایک دن جب چڑیا اناج کھانے گئی تو راجا نے چڑیا کاپیچھا کیا ۔ اس نے دیکھا کہ چڑیا اناج کے دانے کھارہی ہے ۔ چڑیا نے دیکھا اور سوچا کہ ابھی تو بیل گاڑی دور ہے ۔ ذرا اور اناج کھالیتی ہوں ۔ چڑیا اناج دوبارہ کھانے لگی ۔ اس نے دیکھا کہ بیل گاڑی اس کے بہت قریب آگئی ہے ۔ اس نے جیسے ہی پنکھ پھیلائے بیل گاڑی نے اسے کچل دیا ۔راجا کھڑا سب دیکھ رہا تھا ۔