دوپہر کے کھانے میں اس نہارے کا بے چینی سے انتظار ہے

مغل دور کی یاددلانے والے گوشت کا پکوان کے لئے پورا دن لگتا ہے‘ اور قدیم دہلی یہ پکوان کرنے والوں کا ایک ہی خاندان سے تعلق ہے
گوشت کا یہ سالن جس کو رات بھر کے پکوان کے بعد تیارکیاجاتا ہے اور اس کو روایتی طور پر خمیری روٹی کے ساتھ نوش کیاجاتا ہے ۔

مگرکم سے کم ایک دہلی کے دوکاندار نے اس نہاری کی روایت کو آگے بڑھانے کاکام کیاہے۔جب ’’ دوپہر کے وقت آپ یہاں آتے ہیں‘‘ توکلو کی دوکان میں جب آپ داخل ہونگے تو وہاں پر مغل دور کے کھانوں سے آپ کو لطف اندوز ہونے کا موقع ملے گا۔یہ ایک ایسی دوکان ہے جس پر کوئی سائن بورڈ نہیں ہے اور دریا گنج کے اندر ڈیلائٹ سنیما کے عقب کی لائن میں واقع ہے۔

رات بھر کی کڑی مشقت سے تیار کی گئی یہ نہاری محض ایک گھنٹہ میں ختم ہوجاتی ہے۔قدیم دہلی کے 28سالہ سب سے کم عمر نہاری بنانے والے محمد ریحان کا احساس ہے کہ جو نہاری کے پکوان کا طریقہ ان کے داد استعمال کرتے تھے اس کو ان کے والد رفیع الدین عرف کلو نے قائم رکھاتھا۔

کلو جس کا دوسال قبل انتقال ہوگیاتھا نے1980کے دہے اس دوکان کی شروعات کی تھی‘ اسی وقت کلو کے ایک رشتہ کے بھائی نے ترکمان گیٹ کے قریب میں شیدھی نہاری کی دوکان شروع کی تھی

یہ تمام بشمول صدر بازار کے بڑا ہندو راؤ میں نورا نے ترکمان گیٹ علاقے میں کلان مسجد کے قریب میں چلائے جانے والے آبائی دوکان میں نہاری بنانے کاکام سیکھا تھا۔ دوکان بند ہونے کے پیش نظر اتوار کو چھوڑ کر یومیہ اساس پر ریجان نہاری کی تیاری کے لئے پچاس کیلو بھینس کا گوشت استعمال کرتے ہیں۔ سات بجے شام سے تیار ی شروع ہوجاتی ہے ۔ دیگ کے نیچے لکڑی میںآگ بھڑکانے کے لئے سب سے پہلے گھی کااستعمال کیاجاتا ہے اس کے بعد پیاز اور ادرک لہسن کاٹنے کاکام کیاجاتا ہے ۔ او رکچھ دیگر بعد گوشت دیگ میں چھوڑ دیتے ہیں۔

اسی کے ساتھ بازو میں ایک چھوٹے بھگونے میں بیس مغز( بکرے کے بھیجہ) ابالنے کے لئے دھیمے آگ پر رکھ دیاجاتا ہے۔ادھا گھنٹہ بعد دیگ سے جب بھانپ نکلنا شروع ہوتی ہے تو سرخ مرچی پاؤڈر ‘ مصالحہ( بیس چیزوں پر مشتمل کھاری باؤلی) او رنمک ملایاجاتا ہے۔ بعدازاں پیاز کا پاؤڈر چھڑنے کاکام کیاجاتا ہے۔بعدازاں دیگ میں حسب ضرورت پانی ملاتے ہیں۔

اس کے بعد دوگھنٹوں تک شوربہ ابالنے کے لئے دیگ کے نیچے لگی آگ کو مزید تیز کیاجاتا ہے۔شوربہ کی پانی نکالتے وقت مگ سے نکالے جانے والی پانی کی جانچ کی جاتی ہے ۔ دھاگوں کے ساتھ لپیٹ کر خام نلی شوربہ میں چھوڑی جاتی ہے۔

دیگ کو موٹی پرت او ر کپڑے سے ذریعہ سیل کردیاجاتا ہے۔ موٹا کپڑے دیگ کے اطراف واکناف میں باندھ کر دھیمی آنچ پر شوربہ ابال کے صبح5:30تک چھوڑ دیاجاتا جب دوکان کھولتی ہے۔دیگ کے ارد گر جب گراہک جمع ہوجاتے ہیں تو مہر بند دیگ کو کھول کا نلی او ربھیجہ الگ کیاگیاتھا اور نہاری سربراہ کی جاتی ہے اس کے علاوہ جنھیں بھیجہ اور نلی کی ضرورت ہوتی ہے وہ دونوں خریدتے ہیں۔

چھوٹی سے دوکان کے بیچ تنگ گلی میں آمددرفت کے بیچ ریحان اپنے تین بھائیوں کے ساتھ نہاری سے بھری پلیٹ اور خمیری روٹی اپنے گاہکوں کے لئے پیش کرتے ہیں۔ کچھ لوگ چھوٹی سے دوکان کی چھت پر بیٹھ کر کھانا پسند کرتے ہیں تو کچھ لوگ تنگ گلی میں کھڑے ہوکر اس مزے دار نہاری سے لطف اندوز بھی ہوتے ہیں۔

اگر اب بھی آپ کو ناشتہ میں نہاری چاہئے تو جامعہ مسجد کے چتلی قبر علاقے میں شربتی نہاری ملتی ہے مگر خیال رہے وہاں پر بھی صرف 12کیلو گوشت پر مشتمل نہاری تیاری کی جاتی ہے اور پہلے آو پہلے پاؤکا ہی فارمولہ وہا ں سے نہاری حاصل کرنے میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔