دوزخ کی آگ سے بچو اور بچاؤ

سید زبیر ہاشمی ، معلم جامعہ نظامیہ
اﷲ رب العزت قیامت کے دن سب سے پہلے اپنے بندوں سے نماز کے متعلق سوال کر یگا، جو بندہ اس سوال کا جواب صحیح دیگا وہ کامیابی کے راہ پر گامزن رہیگا۔ انشاء اﷲ اِسی نماز کے متعلق مختصراً آپ کے علم میں اضافہ کے خاطر تحریر کیا جارہا ہے۔
’’صلٰوۃ‘‘ یہ لفظ اسم ہے جس کے معنیٰ دعا، تسبیح اور نماز کے آتے ہیں۔ اس حیثیت سے اﷲ رب العزت کی بارگاہ میں فضل، رحمت، کرم، جود اور کشادگی مانگنے کے لئے بڑے اہتمام اور خشوع و خضوع کے ساتھ اس کی بندگی کا حق بجا لانے کو ’’صلٰوۃ‘‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اگر کائنات میں نظر دوڑائیں اور غور و فکر کریں تو معلوم ہوجائیگا کہ اِس ارض و سماں میں رہنے والی ہر مخلوق رب تبارک و تعالیٰ کے حضور اپنی اپنی عادت کے مطابق صلوۃ، تسبیح اور تحمید میں مشغول رہتی ہے۔ جس کا ذکر سورئہ نور کی ایک آیت میں اسطرح سے آیا ہے جس کا ترجمہ یہ ہے: ’’کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ جو کوئی بھی آسمانوں اور زمینوں میں ہے وہ اﷲ تعالیٰ ہی کی تسبیح کرتے ہیں اور پرندے پر پھیلائے ہوئے، ہر ایک اپنی نماز اور تسبیح کو جانتا ہے‘‘

{سورئہ نور، آیت ۴۱} {از: حسن اعمال}
’’صلٰوۃ‘‘ یعنی نماز یہ تقاضا کرتی ہے کہ بندئہ مومن اپنی زبان، دل، ہاتھ اور پاؤں سے اﷲ رب العزت کی جانب سے بے حساب عطا کردہ انعامات و احسانات پر شکر ادا کرتا رہے۔ جیساکہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے نماز کے متعلق ارشاد فرمایا ہے ألصلوۃ معراج المؤمنین۔ ’’نماز مومنین کی معراج ہے‘‘ {ألحدیث}

نماز، مذہب اسلام کے اہم بنیادی ارکان میں سے ایک رکن ہے۔ یعنی اﷲ سبحانہ وتعالیٰ اور رسول پاک صلی اﷲ علیہ وسلم پر ایمان لانے کے بعد سب زیادہ اہم ترین رکن ہے۔ اس کا فرض ہونا قرآن، حدیث اور اجماع امت سے ثابت ہے۔ نماز شب معراج کے موقع پر فرض کی گئی۔ نماز کی ادائیگی کو دن کے چوبیس گھنٹوں میں ہر مسلمان عاقل و بالغ مرد و عورت پر پانچ مرتبہ اس کے مقررہ وقت پر فرض قرار دیا گیاہے۔ جس کا مرتبہ، مقام و حکم ظاہر کرتے ہوئے اﷲ سبحانہ وتعالیٰ قرآن حکیم میں تقریباً اسّی {۸۰} مرتبہ ذکر فرمایا ہے۔ اگر اسلامی عبادات کے نظام کا بخوبی جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ صرف قرآن مجید میں مالک ذوالجلال نے تقریباً سات سو {۷۰۰} مرتبہ ذکر کیا ہے جن میں اسّی مقامات پر صراحت کے ساتھ نماز کے بارے میں بیان کیا ہے۔ ان میں سے یہاں صرف چار کا ذکر کیا جارہا ہے :

۱۔ ’’تو نماز کو قائم کرو، بیشک نماز مومنوں پر مقررہ وقت پر فرض ہے‘‘ {سورۃ النساء}
۲۔ ’’اور نماز قائم کرو اور زکوۃ ادا کرو اور رکوع کرو رکوع کرنے والوں کے ساتھ ‘‘ {سورۃ البقرہ}
۳۔ ’’اور میری یاد کی خاطر نماز قائم کیا کرو‘‘ {سورئہ طٰہ}
۴۔ ’’اور آپ اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم فرمائیں اور اس پر ثابت قدم رہیں‘‘ {سورئہ طٰہ}

اس طریقہ سے اور بھی بے حساب مقامات پر نماز کا ذکر قرآن میں موجود ہے، الغرض اسلامی حکومت پر نماز کے قائم کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر جو ذمہ داریاں پاپندی کے ساتھ عائد کی ہیں اُن میں زکوۃ کا ادا کرنا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا ہے۔ ہر مسلم گھر کے ذمہ دار فرد پر لازم ہے کہ وہ بھی احکامات الٰہیہ پر عمل کرے اور اپنے گھر کے دیگر افراد پر اِس ذمہ داری کو ادا کرتے رہنے کی تاکید کرتے رہے تاکہ سب کے سب کامیاب و کامران ہوجائیں۔ ورنہ سب نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے۔ جیسا کہ اﷲ رب العزت نے ارشاد فرمایا ہے ’’اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، جس پر سخت مزاج طاقتور فرشتے مقرر ہیں جو کسی بھی معاملے میں جس کا اﷲ سبحانہ وتعالیٰ انہیں حکم دیتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے، اور وہ وہی کام انجام دیتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے‘‘۔ {سورۃ التحریم}

مذکورہ تمام قرآنی آیات سے تو معلوم ہوگیا کہ نماز کتنی اہم ترین عبادت ہے، اسی طرح نماز کے متعلق بے حساب احادیث شریفہ موجود ہیں جن میں سے یہاں صرف تین احادیث بیان کئے جارہے ہیں:

۱۔ حضرت عبادہ بن صامت رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی ا ﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’اﷲ سبحانہ وتعالیٰ نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں، جس نے ان نمازوں کے لئے بہترین وُضو کیا اور ان کے وقت پر ان کو ادا کیا، کامل رکوع کیا اور ان کے اندر خشوع و خضوع سے کام لیا تو اﷲ تعالیٰ نے اس کی بخشش کا عہد فرمایا ہے، اور جس نے یہ سب کچھ نہ کیا اس کے لئے اﷲ تعالیٰ کا کوئی ذمہ نہیں ہے، چاہے تو اسے بخش دے، چاہے تو اسے عذاب دے‘‘۔ {أبوداؤد}
۲۔ حضرت مالک بن حویرث رضی اﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جب نماز کا وقت ہوجائے تو تم میں سے ایک اذان کہے اور جو عمر میں بڑا ہو وہ تمہیں نماز پڑھائے‘‘۔ {بخاری}

۳۔ حضرت سیدنا جابر رضی اﷲ عنہ روایت بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاہے :
’’جنت کی کنجی نماز ہے اور نماز کی کنجی وُضو ہے‘‘ {ترمذی}
اے مومنو یادرکھو! جنت کے حصول کے طلبگار تو سب ہی ہیں، اور سب کوشش بھی کرتے رہتے ہیں، مگر جنت کے دروازے کا قفل نمازی کے لئے کھلے گا، بے نماز ی کے لئے جنت کا دروازہ نہیں کھلے گا، کیونکہ اس کے پاس نماز کی صورت میں دروازئہ جنت کھولنے والی کنجی نہیں ہے۔ اسی لئے کہا گیا کہ:
’’دوزخ کی آگ سے بچو اور بچاؤ‘‘
مالک حقیقی سے دعا ہے کہ ہم تمام مسلمانوں کو نماز خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
zubairhashmi7@yahoo.com