دوریاں مٹاتے ہوئے ہند۔پاک شعراء ایک ہی شہ نشین پر

ایڈیٹر’سیاست‘ زاہد علی خان صاحب اور فلم اداکار رضامراد کی بطور مہمانان خصوصی شرکت

دبئی۔30اگست ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان اورپاکستان کے درمیان سیاسی تعلقات کتنے بھی پیچیدہ کیوں نہ ہولیکن عوام کی محبت اور گرمجوشی دونوں ممالک کے قلوب کے درمیان دوریوں کو مٹاکر رکھ دیتے ہیں ۔ اس کا ثبوت محفل اردو کے مشاعرہ سے حاصل ہوا ‘ جو دبئی میں منعقد کیا گیا تھا ۔ اس تقریب کا اہتمام ہندوستان اورپاکستان کی یوم آزادی تقاریب کے سلسلہ میں کیا گیا تھا ۔ ایرانی کلب عود میتھا میں منعقدہ اس تقریب کے منتظم غیر منافع خور تنظیم بزم اردو نے ہندوستان اورپاکستان کے نامور شعراء کو ایک ہی شہ نشین پر جمع کیا تھا ۔ بالی ووڈ فلم ساز ‘ شاعر ‘ فنکار ‘ موسیقی کے شیدا مظفر علی اور بالی ووڈ اداکار رضامراد  کے علاوہ ایڈیٹر روزنامہ ’’سیاست‘‘ جناب زاہد علی خان صاحب نے اس تقریب میں شرکت کی ۔

کارروائی کا آغاز بانی بزم اردو ریحان خان کے تعارفی خطبہ سے ہوا ۔ پوری تقریب میں برصغیر ہند میں اردو کی حالت زار پر روشنی ڈالی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ اردو زبان کو توجہ اور کارروائیوں کی ضرورت ہے ۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ اردو پھلے پھولے تو ہمیں یہ تحفہ اپنی آئندہ نسل کو دینا چاہیئے ۔ مظفر علی نے ان خیالات کے اظہار کے بعد کہا کہ اردو شاعری اس زبان سے لطف انداز ہونے کا بہترین ذریعہ ہے ۔ اس تقریب میں ہندوستان اور پاکستان کے ممتاز شعراء نے اپنا منتخب کلام سنایا ۔ شعراء میں انور شعور‘ عباس تابش ‘ احمد سلمان ‘ سلمان گیلانی اور پاکستان سے رخشندہ نوید کے علاوہ ہندوستان سے منظربھوپالی ‘ محشر آفریدی ‘ اقبال اشہر‘ جوہر کانپوری ‘ حسیب سوز ‘ آغاسروش ‘ اشوک ساحل ‘ محمد اعجاز اور خوشبو رامپوری نے شرکت کی ۔ ہندوستانی شاعر ابرار کاشف نے مشاعرہ کی نظامت بہت خوبصورتی سے کی ۔ اماراتی شاعر ڈاکٹر زبیر فاروق نے بھی چند اردو اشعار سنائے ۔

عشق مجازی اور عشق حقیقی کے علاوہ عصری سیاسی مسائل ‘ تعلقات اور سماجی مسائل پر مشتمل اشعار بھی شعراء نے سامعین کی نذر کئے ‘ جس پر انہیں دل کھول کر ستائش حاصل ہوئی ۔ سامعین میں تمام شعبہ ہائے حیات کے 1300سے زیادہ شاعری کے شائقین شامل تھے ۔ جشن اردو میں مزید 250افراد 11بجے شب کے بعد شامل ہوگئے ۔جب کہ دعوت نامہ میں پروگرام کا وقت 7بجے تھا اور کارڈ پر تحریر تھا کہ 9بجے شب کے بعد نشست فراہم کرنے کی کوئی ضمانت نہیں دی جاتی ۔ اس تقریب میں دوسرا جشن اردو ایوارڈ نامور اردو ناقد شمس الرحمن فاروقی کو دیا گیا جو انڈین سیول سرونٹ کے عہدہ سے سبکدوش ہوئے ہیں اور جنہوں نے اپنی ساری زندگی اردو کو فروغ دیتے ہوئے گذاری ہے ۔ جشن اردو ایوارڈ کا آغاز بزم اردو میں حضرت جوش ملیح آبادی کی یاد میں کیا تھا جو گذشتہ صدی کے انتہائی ممتاز شاعر تھے اور انہوں نے اردو کی بے انتہا خدمت کی ۔ سابق مشاعرہ 22اگست 2014کو منعقد کیا گیا تھا ۔