دوران خون کا اصول

ولیم ہاروے 1578 سے 1657 ء ایک محنتی طبیب تھا ۔ ستر ہویں صدی کے اوائل میں وہ گھوڑے پر سوار ہوکر چکر لگاتا اور مریضؤں کا علاج کرتا ۔ اس نے یہ راز دریافت کیا کہ دل ایک پچکاری ہے جس کی بدولت خون شریانوں اور رگوں کے راستے سارے جسم میں دورہ کرتا رہتا ہے ۔ اگرچہ صدی کے جنگجو اس حقیت سے آگاہ تھے کہ دل میں تلوار کی نوک کا ایک کچوکا بھی فوری موت کا باعث ہوتا ہے لیکن سولہویں صدی کے کسی روشن دماغ ڈاکٹر کو دوران خون کے نظام کا کوئی واضح اور صحیح خاکہ تیار کرنے کی نہ سوجھی ۔ ہاروے کو یہ نکتہ سوجھ گیا ۔ ہاروے کے زمانے میں خوردبین موجود نہ تھی ۔ اس لئے وبال جیسی باریک رگوں سے آگاہی حاصل نہ کرسکا ۔ جنہیں عرق شعر سے کہتے ہیں لیکن اس نے دوران خون کا جو نظریہ پیش کیا وہ آج کل ہے سترھویں صدی سے پیشتر یہ نظر یہ موجود نہ تھا ۔