دنیا کی محبت ہر برائی کی جڑ ہے

حدیث مبارکہ میں ہے کہ : ’’دنیا کی محبت ہر برائی کی جڑ ہے‘‘۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ دل سے دنیا کی محبت نکل جائے۔ دنیا کی محبت اللہ تعالیٰ کے ذکر سے نکلتی ہے، اس لیے کہا گیا ہے کہ کثرت سے ذکر کرو ، ورنہ آج کل سارے دل دنیا کی محبت میں چُور اور اسی وجہ سے پریشان ہیں۔ جب دنیاکی محبت دل ودماغ پر چھا جاتی ہے تو پھر بڑے ہوں یا چھوٹے، بس معاملہ یہ ہوتا ہے کہ روئیے کا فرق ہوتا ہے۔آج کل ہر ایک ہی چاہے بڑے سے بڑا سیٹھ ہو یا معمولی درجہ کا آدمی ہو، سب کا دل دوماغ بس پیسے میںڈوبا ہوا ہے ۔ اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : ’’دین میں اپنے سے اوپر والے کو دیکھو اور دنیا میں اپنے سے نیچے والے کو دیکھو‘‘۔ اگر دنیا کے بارے میں اپنے سے اوپر والے کو دیکھو گے تو اللہ تعالیٰ کی نعمت کی ناقدری کرو گے۔ اکثر معاملہ الٹا ہے۔ دین میں تو نیچے والے کو دیکھتے ہیں ، ارے وہ بھی تو نماز نہیں پڑھتے ، وہ بھی تو تراویح نہیں پڑھتے۔ ارے! وہ نہیں پڑھتے تو تم پڑھو، اس میں اپنے سے نیچے والے کو دیکھیں گے اور دنیا کے معاملہ میں اوپر والے کو دیکھیں گے کہ فلاں موٹر سے چل رہا ہے ، اس کا گھر بن گیا ہے اور آپ ابھی تک کوٹھری میں رہ رہے ہیں ، اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ خود بھی پریشان اور دوسرے بھی پریشان ،اس طرح ہروقت پریشان رہے گا اور نہ جانے کن کن امراض میں مبتلا رہے گا۔ اس لیے اچھوں کی صحبت میں جب آدمی رہتا ہے تو اس کا دل اچھا ہو جاتا ہے۔ دنیا کی محبت نکل جاتی ہے اور اللہ والا وہی ہے جس کے دل میں دنیا کی محبت نہ ہو۔ یہ اللہ والوں کی نشانی ہے۔ جھوٹ نہ بولتا ہو ، نماز کی پابندی کرتا ہو ، یہ موٹی موٹی علامات ہیں ،اس لیے پہچاننا آسان ہے۔ سب سے پہلے دیکھ لیں کہ جھوٹ تو نہیں بولتا ، نماز کی پابندی کرتا ہے اور تیسری چیز اپنی خواہش کے چکر میں تو نہیں پڑا رہتا ہے۔ کھانا ، کپڑا ، پیسہ۔ بس اسی کی فکر یا شہرت و ناموری کی۔
اللہ کے جو نیک بندے ہوتے ہیں ان کو پیسہ کی پروا نہیں ہوتی، سونے کا ڈلا اور مٹی کا ٹھیکرا دونوں برابر ہو جاتے ہیں۔ پیسہ ان کے پاس آتا ہے، لیکن سب بانٹ دیتے ہیں ،نہ شہرت کے لیے بھاگتے ہیں ،نہ ناموری کی ترکیبیں کرتے ہیں۔ بس اللہ کے نیک بندوں کی صحبت کی فکر کرنی چاہیے۔ اور اسی صحبت کی برکتوں کے لیے ہمارا پورا نظام اجتماعیت کے ساتھ مربوط کر دیا گیا ہے، کیوں کہ اجتماع میں ہر شخص کو دوسرے سے فائدہ پہنچتا ہے ، اس اجتماعیت کی ایک اچھی شکل نماز باجماعت ہے، سب نماز پڑھنے والے ہیں ، سب ماشاء اللہ ، اللہ والے ہیں ،اس کا فائدہ ایک دوسرے کو پہنچتا ہے۔ نماز سب ساتھ میں پڑھتے ہیں، اس میں صحبت کا فائدہ ہوتا ہے اور اسی طرح جب حج کرتے ہیں تو ایک ساتھ رہنے کا فائدہ ہوتا ہے ، اسی لیے ہماری ہر چیز اجتماعیت کے ساتھ رکھی گئی ہے۔ روزہ ایک ساتھ رکھنا ہے ،اسی طرح ایک ساتھ رہنے کا حکم ہے، جب اچھے لوگوں کے ساتھ ہم ملیں گے، چلیں گے تو ہمارے اندر بھی اچھائی پیدا ہوگی۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح صحبت عطا فرمائے۔