دعوت ہے مگر میری نہیں…!

خلیل آفندی نے ایک بار سب کو دعوت پر بلایا ۔ ملا نصرالدین کو بھی دعوت نامہ ملا ۔ جب وہ شام کو اپنے کام سے واپس آئے تو ان کی بیوی نے انہیں یاد کروایا کہ انہیں خلیل کے ہاں دعوت پر جانا ہے ۔ دیر ہوجانے کے ڈر سے جس حلئے میں تھے اسی حلئے میں خلیل کے گھر پہونچ گئے ۔
اس کے گھر کا خوبصورت ہال لوگوں سے بھرا ہوا تھا اور انواع و اقسام کے کھانے پیش کئے جارہے تھے ،لیکن کسی نے ملا کی طرف توجہ نہیں دی۔ اس نے بہت مرتبہ خلیل کو آواز دی ، لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا چاہا لیکن بے سود آخر کار ملاکو گھر واپس آنا پڑا ۔ گھر آتے ہی انہوں نے اپنی بیوی کو پانی گرم کرنے کو کہا اور اپنا سب سے بہترین کوٹ نکلوایا اور سب سے اچھا جوتا اور پگڑی نکلوائی اور نہادھوکر اچھے طریقے سے تیار ہوکر دوبارہ خلیل کے گھر پہونچ گئے ۔ وہاں اب انہیں بہت اچھا پروٹوکول ملا ۔ سب لوگ انہیں دیکھ رہے تھے اور خلیل بھی بہت اچھے طریقے سے ان سے ملا ۔ اور ویٹرز ان کے پاس انواع و اقسام کی ڈشز میز پر لگانے پہونچ گئے ۔ ملا نے چیزیں اٹھااٹھاکر کوٹ کی اندرونی جیبوں میں ڈالنی شروع کیں اور زور زور سے کہنے لگے ’’ کوٹ کھاؤ ۔ لو یہ بھی کھاؤ ۔ کوٹ کھاؤ ‘‘۔ خلیل ان کے پاس آیا اور پوچھا کہ کیا ماجرا ہے ؟ ملا نے جواب دیا ۔ یہ اس کوٹ کی اہمیت ہے کہ آپ سب نے مجھے اتنا پروٹوکول دیا ۔ میری اپنی کوئی اہمیت نہیں ۔ میں ابھی میلے حلئے میں آیا تو کسی نے مجھے پوچھا نہیں اور اب ، اس کا مطلب ہے کوٹ کی دعوت ہے میری نہیں ۔