درود و سلام رحمت ِالٰہی کا خزانہ ہے

سید زبیر ہاشمی ، مدرس جامعہ نظامیہ
اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کا بے پناہ شکر و احسان ہے کہ اس نے ہم تمام مسلمانوں کو سال ۱۴۳۵ہجری میں ماہ ِرمضان المبارک عطا فرمایا اور اس ماہ ِرمضان المبارک کے اختتام پر عید الفطر کے عظیم اوریادگار موقع پر خوشیاں منانے کا بھی موقع فراہم کیا ہے۔ اس عید کو چار چاند لگانے کے لئے ستہ شوال المکرم کو اختیار کرنا چاہئے۔ تاکہ بارشاد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم ہم سب مسلمانوں کو ثواب دارین نصیب ہوجائے:ارشاد ہورہا ہے ’’جس نے رمضان کے روزوں کے ساتھ ستہ شوال کے روزوں کو اختیار کیا ہے تو گویا اُس نے سارا زمانہ روزے رکھا‘‘ {الحدیث}

اب ہماری ذمہ داری صرف ماہ ِرمضان المبارک میں مولا کو راضی کرنا نہیں ہے بلکہ ہمیشہ تاحیات اس کو راضی کرنا چاہئے۔ یہی ہمارا مقصد اور شیوہ ہونا ضروری ہے۔ مالک حقیقی کو راضی کرنے کے لئے بے حد ضروری ہے کہ حبیب ِخدا احمد مجتبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی حاصل کی جائے۔ اس کے لئے بہت سارے طریقے بتلائے گئے ہیں جن میں سے ایک طریقہ یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت کے ساتھ درود شریف پڑھاجائے یقینا یہ ایک حصول کامیابی کا عمدہ ذریعہ ہے۔ آج درود شریف کے متعلق ہی تحریر کیا جائے گا بغور ملاحظہ ہو:

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پرہردن و رات ستر ہزار {۰۰۰،۷۰} فرشتوں کادرود پڑھنا: درود و سلام کا ہمیشہ کے لئے اختیار کیا جانا اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ آقائے دوجہاں حضور رحمۃ للعالمین صلی اﷲ علیہ وسلم کے مبارک روضہ پر ہر دن ستر ہزار {۰۰۰،۷۰} فرشتے فجر کے وقت آتے ہیں وہ سب رات کو واپس چلے جاتے ہیں ، پھر ستر ہزار {۰۰۰،۷۰} فرشتے رات کو آتے ہیں اور نماز فجر میں شرکت کے بعد واپس لوٹ جاتے ہیں۔ یہ ملائکہ حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی قبر مبارک سے برکت اور انور کے حصول کے لئے اپنے پروں کو روضئہ مبارکہ سے مس {چھونا} کرتے ہیں۔ {یہ روایت امام ابن مبارک رحمہ اﷲ حضرت کعب رضی اﷲ عنہ سے کئے ہے }۔
ہم سب کے علم میں مزید اضافہ کے خاطر یہ بات بتلائی جارہی ہے کہ مکہ مکرمہ جو کہ انتہائی عظمت، برکت، سعادت اور خیر والا مقام ہے کہ جہاں دن کے چوبیس گھنٹوں میں کا ہرلمحہ اور ہر آن عبادت ہوتی رہتی ہے، لوگ یا تو طواف میں مصروف رہتے ہیں، یا تو استغفار، یا تو تلاوت قرآن مجید، یا تو نوافل یا تو درود و سلام جیسی عظیم عبادات میں مشغول رہتے ہیں اس جگہ عبادت کا سلسلہ کبھی بھی منقطع نہیں ہوگا۔ اس مقدس و متبرک مقام کے دروازے عبادت گزاروں کے لئے ہر لمحہ کھلے رہتے ہیں مگر آقائے دوجہاں صلی اﷲ علیہ وسلم کے روضئہ مبارکہ کے دروازے رات کے وقت بند کردئے جاتے ہیں۔

اب یہاں قابل غور طلب یہ بات ہے کہ یہ دروازے بند کردئے جاتے ہیں تو کیا عبادت کا سلسلہ یہاں رات کے وقت منقطع ہوجاتا ہے۔ اگر کوئی اس طریقہ کا ذہن رکھنے والے ہوں تو ان کو چاہئے کہ مذکورہ روایت کو بغور پڑھیں، سمجھیںاور عقیدہ کو مضبوط کرنے کی کوشش کریں یقیناً اﷲ تبارک وتعالیٰ انہیں توفیق خداوندی عطا کریگا۔
بات دراصل یہ ہے کہ غیرت ِرب تبارک وتعالیٰ کو یہ گوارا نہیں ہے کہ اس کے گھر میں تو دن اور رات کے ہر لمحہ میںعبادت ہوتی رہے اور حبیبِ خدا علیہ السلام کے دربار میں عبادت کا سلسلہ رُک جائے یہ ہر گز ممکن نہیں ہے اسی لئے اﷲ تبارک وتعالیٰ نے سورئہ احزاب میں بڑی وضاحت کے ساتھ فرمادیا ہے اور اس میں ’’مَـلٓئِـکَـتَـہٗ ‘‘ کا لفظ استعمال ہوا ہے، یہ مَـلَـکٌ کی جمع ہے اور ساتھ ہی ساتھ {ہٗ} ضمیر بھی اس سے متصل ہے جو کہ اﷲ تبارک وتعالیٰ کی طرف لوٹ رہی ہے۔ اب اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اﷲ سبحانہ وتعالیٰ اور اس کے تمام فرشتے اجتماعی طور پر درود و سلام پڑھنے میں ہمیشہ اور ہر وقت مصروف رہتے ہیں۔ اور اﷲ سبحانہٗ وتعالیٰ دن و رات میں جملہ ایک لاکھ چالیس ہزار فرشتوں کو متعین فرماکر یہ بتلادیا کہ درِ حبیب پاک صلی اﷲ علیہ وسلم کے دروازے کھلے رہیں یا بند رہیں انسان اندر رہیں یا نہ رہیں مگر یہ میرے کل ایک لاکھ چالیس ہزار فرشتے ایک محفل کی شکل میں ہر لمحہ میرے حبیب صلی اﷲ علیہ وسلم پر درود و سلام میں مشغول رہتے ہیں۔ اس طریقے سے یہ مقرر کیا گیا ہے تاکہ اس دورد و سلام کا سلسلہ کسی بھی وقت یا کسی بھی لمحہ ختم نہ ہونے پائے۔

اب اگر اتنی مفید وضاحت کے بعد بھی کوئی یہ کہے کہ بار بار درود و سلام کے بارے میں بولا جاتا ہے، لکھا جاتا ہے کہ آخر کیوں ؟ اس سے کیا فائدہ ہونے والاہے ؟ تو اس کے لئے مزید وضاحت قراء ت کیجئے:
نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام کا پڑھنا اﷲ تبارک وتعالیٰ کا ان بابرکت نعمتوں میں سے ایک ہے جو اپنے دامن میں بے پناہ فیوض و برکات لئے ہوئے ہیں۔ یہ ایک ایسی دولت ہے کہ اگر کسی کو مل جائے تو اس کی دنیا اور آخرت بدل جاتی ہے۔ کامیابی ہی کامیابی اس کو حاصل ہوتی رہتی ہے۔ اور کئی فائدے و فضیلتیں حاصل ہوتی ہیں، بشمول ان کے، چند یہاں ہیں ملاحظہ ہو:

٭ درود و سلام کا ورد جاری رکھنا گویا حضور نبی کریم صلی اﷲ کی تعریف کرنا ہے ٭ درود و سلام: رحمت الٰہی کا خزانہ ہے ٭ درود و سلام: دل کی طہارت ہے ٭ درود و سلام: خیر و برکت کا سفینہ ہے ٭ درود و سلام: مجلس و محفل کی زینت ہے ٭ درود و سلام: قرب خداوندی کا آئینہ ہے ٭ درود و سلام: تنگ دستی کا علاج ہے ٭ درود و سلام: بلنديدرجات کا زینہ ہے ٭ درود و سلام: جنت میں لے جانے والا عمل ہے ٭ درود و سلام: گناہوں کا کفارہ ہے٭ درود و سلام: بلاؤں کا تریاق ہے ٭ درود و سلام: روح کی مسرت ہے ٭ درود و سلام: غربت و افلاس کا حل ہے ٭ درود و سلام: روحانی پریشانیوں کا علاج ہے ٭ درود و سلام: دوزخ سے نجات کا ذریعہ اور شفاعت کی کنجی ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ درود و سلام قرب حبیبِ خدا صلی اﷲ علیہ وسلم کا ایک اعلی وعمدہ ذریعہ بھی ہے۔ جیسا کہ احادیث شریفہ میں یہ بتلایا گیا کہ اس درود شریف کے بے حساب فضائل و برکات ہیں جن میں سے کچھ آج تحریرات پیش کئے جاتے ہیں تاکہ اس کے ذریعہ ہم بھی فیض یاب ہوجائیں۔ پیش خدمت ہے:

٭ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی ذات مقدسہ سے والہانہ عقیدت و محبت ایمان کا جز ہے۔ اس کے بغیر ایمان کی تکمیل نہیں ہوتی۔ ٭ درود و سلام کا کثرت کے ساتھ پڑھنا محبت رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی دلیل ہے۔ ٭ کثرت سے درود و سلام پڑھنے کو بروز قیامت قرب رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی نعمت سے فیض یاب کیا جائے گا۔
اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم تمام کو کثرت درود و سلام کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
zubairhashmi7@gmail.com