داعش کو سعودی عرب کی پشت پناہی حاصل ہے۔ اقوام متحدہ کو سعودی عرب کے خلاف سخت قدم اٹھانا چاہئے: مولانا جواد کلب

لکھنؤ: سعودی عرب میں اقلیتوں کے قتل عام، مسلکی نسل کشی اور سری لنکا میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے خلاف آصفی مسجد میں نماز جمعہ کے بعد مجلس علماء ہند کی جانب سے امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی کی نگرانی میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین اپنے ہاتھوں میں سعودی عرب کی دہشت گردی کے خلاف مذمتی پر مبنی تختیاں لئے ہوئے تھے۔ مظاہرین سعودی عرب کے خلاف نعرہ بازی کررہے تھے۔ مظاہرین نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ مسلسل نسل کشی کی جانچ کرواکر مجرمین کے خلاف سخت کارروائی کیجائے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ سعودی عرب میں جس طرح مسلسل مسلکی نسل کشی کی جارہی ہے وہ قابل مذمت ہے۔

اقوام متحدہ کو اس کے خلاف سخت کارروائی کرنا چاہئے۔ مولانا سید کلب جواد نے اس موقع پرسری لنکا میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا کہ داعش کا یہ دعوی کرنا کہ ہم نے نیوزی لینڈ میں مسلمانو ں پر ہوئے دہشت گردانہ حملوں کا انتقام لیا ہے۔ اسلامی تعلیمات کے منافی بیان ہے۔ کیونکہ اسلام میں کسی کے گناہ کی سزا کسی دوسرے کو نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ اصل میں اس طرح کے لوگوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ مولانا کلب نے کہا کہ دنیا میں ہرطرف شیعوں کا قتل عام کیا جارہا ہے۔ ابھی حال میں ہی پاکستان میں شیعوں کا بہیمانہ قتل کیاگیا۔ افغانستان میں بھی شیعوں کا قتل کیا گیا۔ اسی طرح مسلسل سعودی عرب میں بھی شیعوں کا قتل کیا جارہا ہے۔

مولانا نے کہا کہ سری لنکا میں جو بم دھماکہ ہوئے ہیں اس کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ہے اور داعش کو سعودی عرب کی پشت پناہی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی دہشت گردی ہوتی ہے اس کے پیچھے امریکہ، اسرائیل او رکے زر خرید غلام آل سعود کا ہاتھ ضرور ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ او راسرائیل ایران پر پابندی اس لئے عائد کررہے ہیں کیونکہ ایران نے انکی غلامی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ مولانا نے کہا کہ اگر ہمارا ملک ہندوستان بھی اسرائیل او رامریکہ کے دباؤ میں آکر ایران سے تجارتی تعلقات ختم کرتا ہے تو پوری دنیا میں اس کاغلط تاثر جائے گا اور ہندوستان بھی پاکستان اور سعودی عرب کی طرح غلام ملکو ں میں شامل ہوجائے گا اس لئے ہم اپنے ملک کی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایران سے اپنے تعلقات جاری رکھیں او رامریکہ اور اسرائیل کے دباؤ میں ہر گز نہ آئیں۔ احتجاجیوں نے اس موقع پر سعودی ولیعہد محمد بن سلمان، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور اسرائیل وزیر اعظم نتن یاہو کی تصاویر بھی نذر آتش کی۔ بعد ازاں اقوام متحدہ کے دفتر کوایک یادداشت بھی ارسال کی گئی ہے۔