دارالقضاء کے قیام کو پرسنل لاء بورڈ کی ہری جھنڈی

نئی دہلی : مخالفت کے باوجود آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے دارالقضاء کے قیام کو ہری جھنڈی دے دی اور اعلان کیا ہے کہ بہت جلد ۱۰؍ مزید دارالقضاء کا قیام عمل میں لایا جائے گا ۔اس کے ساتھ ہی مبینہ طور پر آر ایس ایس او ربی جے پی کے ایجنڈہ پر کام کرنے کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ بورڈ ملت اسلامیہ ہند کے لئے کام کرتا ہے اورکرتا رہے گا ۔

مجلس عاملہ کی میٹنگ کے بعد ایڈوکیٹ ظفر یاب جیلانی ، مولانا سیف اللہ رحمانی ، مولانا یاسین عثمانی ، ڈاکٹر اسماء زہرا او رمولانا محفو ظ نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔مجلس عاملہ میں منظور کی گئی تجاویز کو ایڈوکیٹ ظفر یاب جیلانی نے میڈیا کے سامنے پیش کی ۔انھوں نے سب سے پہلے بابری مسجد کے تعلق سے عاملہ میں پیش کی گئی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا اورکہا کہ ابھی عدالت عظمیٰ میں اسماعیل فاروقی کے فیصلہ پر بحث چل رہی ہے جس کے بعد بابری مسجد پر سماعت شروع ہوگی ۔او رہمارا مطالبہ ہے کہ بابری مسجد حق ملکیت کے مقدمہ کو آئینی بنچ میں منتقل کیا جائے چنانچہ اس فیصلہ کا انتظار ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم صاف طور پر کہہ چکے ہیں کہ عدالت عظمیٰ کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ ہم مانیں گے ۔ایڈوکیٹ جیلانی نے کہا کہ ہماری اہم تجویز دارالقضا ء کے قیام پر تھی جس میں اس کی ضرورت پر زور دیاگیا ۔انھوں نے کہا کہ فروری کے اجلاس کے بعد اب تک دو دارالقضاء قائم ہوئے ہیں او ر۱۰؍ مقامات سے پیشکش آئی ہے جن میں کچھ پر فیصلہ لے لیا گیا ہے اورکچھ زیر غور ہے ۔