دادی کی کہانی حفصہ کے نام

قدیم محلے میں بڑا نیم کا پیڑ تھا ۔ اُس پر ایک چڑا اور چڑیا رہتے تھے ۔ دونوں بڑے خوش تھے ۔ چڑیا کے انڈے دینے کے دن قریب تھے ۔ دونوںو فکر مند بھی تھے کہ کہاں گھونسلہ بنائیں ۔ نیم کے پیڑ پر کوؤں کا بسیرا تھا ۔ اس لئے وہ محفوظ جگہ تلاش کرنے لگے ۔ چڑیا چڑے سے کہنے لگی بائیں طرف شریر بچوں کا گھر ہے گھر کے لوگ نیک نہیں ہیں ۔ گیارہ بجے تک سوتے رہتے ہیں اور بچے نئی نئی شرارتیں کرتے پھرتے ہیں ایسا گھر ہمارے بچوں کیلئے محفوظ نہیں ہے ۔
دائیں طرف کا گھر نیک لوگوں کا ہے وہ علی الصبح اُٹھتے ہیں عبادت کرتے ہیں بچے بھی سنجیدہ ہیں ۔ یہ گھر ہمارے بچوں کی سلامتی کیلئے موزوں ہے وہاں ایک جھاڑ بھی ہے ۔ یہ گھر ہمارے گھونسلہ کیلئے بہتر رہے گا ۔ بس جب منشاء چڑیا نے انڈے دیئے اور بچے نکل آئے چڑا بچوں کی نگرانی کرتا تو چڑیا دانہ لانے جاتی ۔ اس طرح دونوں باری باری سے گھر سنبھالتے اور بچوں کا پالن پوسن ہونے لگا۔ ایک دن بنیئے کی دوکان کے سامنے خوب دانہ چڑیا کو نظر آیا وہ خوشی کے مارے دانہ چگنے لگی ۔ شریر بچوں نے جال لگاکر اُسے پکڑ لیا ۔ چڑیا خوب روئی مجھے چھوڑ دو میرے چھوٹے بچے ہیں ۔ شریر بچوں نے اُسے خوب ستایا ، کسی نے لال رنگ لگایا تو کسی نے ہرا ، پیلا ، نیلا ، کالا اور چڑیا کو پنچ رنگی چڑیا بنادیا ۔ ایک دن گزر گیا وہ پنجرے میں قید تھی ۔ دوسرے دن وہ جیسے موقع ملا پنجرہ سے آزاد ہوکر اپنے گھونسلہ کو آئی ۔ چڑیا کو چڑا اور بچے اُس کو پنچ رنگی ہونے پر پہچان نہ سکے اور نئی چڑیا سمجھ کر اُسے خوب چونچوں سے مار کر گھر کے باہر کردیا ۔ اب چڑیا نیم کے جھاڑ پر بیٹھ کر رونے لگی ۔ اچانک اُسے نیک گھر کے لوگوں کی عبادت یاد آگئی اور وہ بھی اللہ سے دعا مانگے لگی کہ اُس کی پریشانی دور کردے ۔ گرج کے ساتھ کالے بادل اُمنڈ آئے اور دھواں دھار بارش روع ہوگئی اور چڑیا کے تمام رنگ دُھل گئے اب چڑیا پہلے جیسی ہوگئی تھی ۔ چڑیا اپنے پروں کو دیکھ کر خوش ہوئی اللہ کا شکر ادا کیا اور اپنے گھر واپس آئی ۔ چڑے نے چڑیا کو پہچان لیا ۔ بچے بھی خوش ہوگئے ۔ چڑیا کو نیک لوگوں کی صحبت میں رہنے سے فائدہ ہوا ۔ اور اللہ تعالی سے دعا کرنے سے اس کی پریشانی دور ہوئی ۔ اللہ ہی سے دعا مانگنا چاہئے ۔ اللہ تعالی بہت خوش ہوتے ہیں ۔ سلطانہ واسع،ملک پیٹ