داخلی سلامتی کیلئے موثر انٹلی جنس نیٹ ورک ضروری : مودی

گوہاٹی 30 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) ’’ اسمارٹ ‘‘ پولیسینگ کے نظریہ کی وکالت کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ جس ملک میں ایک موثر انٹلی جنس نٹ ورک موجود ہو اسے حکومت چلانے کیلئے ہتھیاروں اور اسلحہ کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ پولیس فورس اور انٹلی جنس ایجنسیوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ایک ایسی فورس تیار ہو جو موثر انداز میں ملک کے لا اینڈ آرڈر کا خیال رکھ سکے ۔ مودی نے ڈائرکٹرس جنرل پولیس کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسمارٹ پولیسنگ سے ان کی مراد ایس سے سخت گیر لیکن حساس ‘ ایم سے ماڈرن و موبائیل ‘ اے سے الرٹ و جوابدہ ‘ آر سے قابل بھروسہ اور متحرک اور ٹی سے ٹکنالوجی و تربیت سے آراستہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس فورس کو چاہئے کہ ان اقدار کو خود میں شامل کرے تاکہ بہترین پولیسنگ کو یقینی بنایا جائے جس کے ذریعہ خود کے امیج اور ورک کلچر کو بہتر بنانے میں بہت مدد مل سکتی ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں آزادی کے بعد سے شہید ہوئے 33,000 پولیس اہلکاروں کو اعزاز دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعداد کم نہیں ہے اور ان کی قربانیاں ضائع نہیں جانی چاہئیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں اگر موثر انٹلی جنس نیٹ ورک ہو تو ہتھیاروں پر زیادہ انحصار کے بغیر ملک چلایا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جس ملک میں ایک اعلی معیاری انٹلی جنس نیٹ ورک ہو اسے ہتھیاروں اور اسلحہ کی ضرورت نہیں ہوگی ۔ ایسے میں یہ اہمیت کی بات ہے کہ ملک میں انٹلی جنس نیٹ ورک کو موثر بنایا جائے ۔ مودی نے کہا کہ ملک میں بہت سے اچھے کام بھی ہو رہے ہیں اور مثبت رپورٹس بھی شائع ہونی چاہئیں تاکہ عوام کو ان سے واقف کروایا جاسکے ۔ مودی نے کہا کہ پولیس عملہ کی فلاح و بہبود بھی ایسا مسئلہ ہے جس کو اہمیت دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی آفیسر بہت اچھا ہوسکتا ہے لیکن یہ اہم ہے کہ اس کے افراد خاندان بھی بہتر رہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سینئر پولیس عہدیاروں کی ایک ٹاسک فورس تشکیل دی جانی چاہئے تاکہ وہ ایک پروٹوکول تیار کیا جاسکے اور اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ جن شہیدوں نے قربانیاں دی ہیں ان کو اعزاز دیا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہئے کہ ان شہیدوں کی آخری رسومات کیلئے پولیس فورس ذمہ داری قبول کرے کیونکہ یہ لوگ عام آدمی کی سلامتی اور تحفظ کیلئے ذمہ داری نبھاتے ہوئے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ مودی نے کہا کہ ملک کی ہر ریاست میں ایک پولیس اکیڈیمی ہے جہاں نئے رکروٹس کو تربیت دی جاتی ہے اور یہ لازمی کیا جانا چاہئے کہ ان کے نصاب میں اس پولیس عملہ کی زندگیوں کے حالات بیان کئے جائیں جو ڈیوٹی انجام دیتے ہوئے چل بسے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ایک نئی سرکاری کتاب ہونی چاہئے جس میں نئی نسل کے پولیس عملہ کو ان شہیدوں ‘ ان کی زندگیوں اور قربانیوں کے تعلق سے واقف کروایا جانا چاہئے ۔

آسام پولیس کے مسلم عہدیدار کی خدمات فراموش
آسام میں منعقدہ ڈائرکٹر جنرل پولیس کانفرنس کے دوران وزیراعظم نریندر مودی نے مسلم دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آسام کے 1962 ء کے انسپکٹر جنرل پولیس امداد علی کی خدمات کو فراموش کردیا ۔ امداد علی نے انسپکٹر جنرل آف پولیس کی حیثیت سے آسام میں نمایاں خدمات انجام دی تھی ، خاص کر ہندوستان پر چین کے حملے کے دوران ان کی قیادت میں پولیس نے جم کر مقابلہ کیا تھا اور لا اینڈ آرڈری کی یقینی کو برقرار بنایا تھا ۔ 1962 ء آسام پولیس کیلئے ایک اہم سال تھا ، ہندوستان کو چین کی جارحیت کا سامنا تھا ۔ 1913 ء میں پیدا ہوئے امداد علی نے آسام پولیس کیلئے اپنی شاندار خدمات انجام دی ہیں لیکن گوہاٹی میں منعقدہ پولیس کانفرنس میں ان کی خدمات کو فراموش کردیا گیا اور ان کو یاد کرتے ہوئے خراج پیش کرنے کی بھی کسی نے کوشش نہیں کی ۔