خواجہ الطاف حسین حالی ؔ

پیارے بچو! خواجہ الطاف حسین حالیؔ 1837ء میں پانی پت میں پیدا ہوئے۔ آپ نے ادیب، نقاد، سوانح نگار اور مضمون نگار کی حیثیت سے بلند مقام حاصل کیا۔ والد کا نام خواجہ ایزد بخش تھا۔ جب آپ 9 برس کے تھے تو آپ کے والد کا انتقال ہوگیا۔ بچپن میں قرآن مجید ختم کرکے فقہ، حدیث، فلسفہ، منطق کی تعلیم پا رہے تھے کہ شادی ہوگئی۔ 1854ء میں دہلی جاکر مولوی نوازش علی سے مزید کتابیں پڑھیں۔

1855ء میں پانی پت واپس آگئے اور 1856ء میں کلکٹری حصار میں ملازمت اختیار کرلی۔ 1857ء کے ہنگامہ میں پھر وطن واپس آگئے۔ وہاں چار برس رہ کر دہلی گئے اور نواب مصطفی خان شیفتہ رئیس جہانگیر آباد کے بیٹیوں کی اتالیقی پر مقرر ہوگئے۔ یہ خدمت 8 برس تک جاری رہی۔ نواب صاحب کی سرپرستی سے شاعری کا شوق جوکہ دَب گیا تھا۔ تازہ ہوا اور غالب کو اپنا کلام دکھانے لگے۔ اس کے بعد تلاش روزگار میں لاہور پہنچے جہاں سررشتہ تعلیم میں 15 روپئے ماہوار پر ان کتابوں کی عبارت درست کرنے کی ملازمت مل گئی جو انگیزی سے اُردو میں ترجمہ ہوئی تھیں۔ یہاں کرنل ہالرائیڈ ڈائریکٹر تعلیمات کی سرپرستی میںمولانا آزاد نے ایک ماہانہ مشاعرہ قائم کیا تھا جس میں بجائے غزلوں کے قومی اور نیچرل نظمیں پڑھی جاتی تھیں۔ حالی نے یہاں کئی مشہور نظمیں لکھیں۔ چار برس کے بعد دہلی واپس آئے۔ یہاں اینگلو عربک اسکول میں استاد ہوگئے۔ دہلی میں سرسید سے ملاقات ہوئی جن کی تحریک پر اپنی مشہور مسدس لکھی۔ 1887ء میں جب نواب سر آسمان جاہ علی گڑھ آئے سرسید نے ان کا تعارف کرایا اور حکومت نظام سے ان کا 75 روپئے ماہانہ علمی وظیفہ مقرر ہوگیا، پھر جب علی گڑھ کالج ڈیپوٹیشن کے ساتھ حیدرآباد گئے تو وظیفہ سو روپئے کردیا گیا۔ اب ملازمت ترک کرکے قومی و علمی خدمات میں مصروف عمل ہوگئے۔ 77 برس کی عمر میں پانی پت میں 1914ء میں انتقال ہوا۔