خلیفۂ اول حضرت ابوبکر صدیق ؓ

محمد خورشید اختر صدیقی (بیدر)
حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا نام عبداﷲ کنیت ابوبکر اور صدیق و عتیق آپ کے لقب تھے ۔ آپ کے والد ماجد کا نام عثمان اور کنیت ابوقحافہ تھی ۔ آپ کی والدہ محترمہ کا نام سلمیٰ اور کنیت اُم الخیر تھی ۔ آپ کے دادا کا نام عامر اور نانا کا نام صَخر تھا ۔ آپ قبیلہ قریش کے خاندان بنوتمیم سے تعلق رکھتے تھے ۔ آپ کا گھرانہ مکہ کے شریف خاندانوں میں شمار کیا جاتا تھا اور آپ کو مکہ والے بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھتے تھے ۔ چھٹی پشت میں آپ کا خاندانی سلسلہ نبی کریم حضرت محمد مصطفی ﷺ سے مل جاتا ہے۔ آپ کی والدہ محترمہ شروع ہی میں مسلمان ہوگئیں البتہ والد محترم فتح مکہ کے بعد مسلمان ہوئے ۔
حضرت ابوبکر صدیق ؓ میں مکہ میں پیدا ہوئے ۔ بچپن میں ہی حضور ﷺ سے آپ کی دوستی ہوگئی تھی ۔ پیارے نبی ؐ کی عادتیں اور باتیں آپؓ کو بہت اچھی لگتی تھی جو بات پیارے نبیؐ میں دیکھتے اُسے اپنالیا کرتے تھے ۔ آپؓ بچپن ہی سے بہت نیک اور نرمل دل اور بڑوں کی عزت کرنے والے تھے ۔ آپ آزاد مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے تھے ، جس وقت آپ مسلمان ہوئے اُس وقت آپ کی عمر ۳۷ سال تھی ۔ آپ چُپکے چُپکے مکہ والوں میں دین اسلام کی تبلیغ کرتے رہے آپ کی تبلیغ سے متاثر ہوکر بہت سے لوگ مسلمان ہوئے ۔ جب حضور اکرم ﷺ نے معراج کا حال کافران مکہ کو بتایا تو مکہ کے سردار آپ کا مذاق اُڑانے لگے ۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ کا چہرہ سُرخ ہوگیا اور وہ جھٹ بولے اُٹھے میں تصدیق کرتا ہوں کہ اگر نبی اکرم ﷺ ایسا کہتے ہیں تو بالکل سچ ہے کیونکہ وہ آج تک کبھی جھوٹ نہیں بولے اسی وجہ سے تو ہم سب انھیں صادق کہتے ہیں۔ حضور اکرم ﷺ اس اعلان سے بہت خوش ہوئے اور حضرت ابوبکر ؓ کو ’’صدیق‘‘ کا لقب عطا فرمایا ۔

حضور اکرم ﷺ کے پردہ فرمانے کے بعد صحابہ کرام نے متفقہ طورپر حضرت ابوبکر صدیق ؓ کو پہلا خلیفہ مقرر کیا ۔ خلیفہ بننے کے بعد حضرت ابوبکر صدیقؓ نے کہا : ’’لوگو ! میں تمہارا خلیفہ بنادیا گیا ہوں میں کسی بھی طرح اس کے قابل نہیں ہوں لیکن جب تم لوگوں نے مجھے خلیفہ مان لیا ہے تو میں اُسی طرح حکومت کا کام کرنے کی کوشش کروں گا جیسا کہ اﷲ تعالیٰ نے حکم دیا ہے اور حضور اکرم ﷺ نے کرکے دکھایا ہے ۔ اگر میں صحیح راستہ پر چلوں تو میرا کہنا ماننا اور ایسا نہ کروں تو میرا حُکم نہ ماننا بلکہ مجھے سیدھا کردینا ۔ یاد رکھو جو قوم اﷲ کی راہ میں جنگ کرنا چھوڑدیتی ہے اُسے اﷲ تعالیٰ ذلیل اور بے عزت کردیتا ہے ۔ جن لوگوں میں بُرے کام پھیل جاتے ہیں اُن کو اﷲ مصیبت میں گرفتار کردیتا ہے ۔ خدا ہم سب پر رحم کرے، آمین ثم آمین ‘‘۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی طبیعت میں بڑی سادگی تھی ، آپ بہت ہی نرم مزاج تھے ۔ رات رات بھر نمازیں پڑھتے اور دن میں زیادہ تر روزے رکھتے تھے اور کوئی نیک کام ایسا نہیں ہوتا تھا جسے کرنے کی آپؓ کوشش نہ کرتے ۔ اس کے باوجود اﷲ کے خوف اور آخرت کے ڈر سے ہمیشہ کانپتے رہتے اور زار و قطار روتے تھے ۔ ۲۲؍ جمادی الثانی ۱۳ ہجری آپ کا وصال ہوا ۔ حضرت عمر فاروق ؓ نے نماز جنازہ پڑھائی اور نبی کریم ﷺ کے پہلو میں تدفین عمل میں آئی ۔