خلیجی اور عرب سربراہوں کے ہنگامی اجلاس کا مکہ میں آغاز

ایرانی دھمکیاں اور خلیجی سیکوریٹی کی کشیدہ صورتحال پر تبادلہ خیال ، عمران خان کی شرکت کیلئے روانگی
مکہ مکرمہ ۔ 30 مئی (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کی میزبانی میں عرب اور خلیجی ملکوں کے دو ہنگامی سربراہی اجلاس مکہ المکرمہ میں جمعرات کے روز منعقد ہو رہے ہیں جبکہ کل بروز جمعہ اسلامی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس ہو گا۔ ان اجلاس میں حالیہ چند دنوں میں اماراتی سمندری حدود میں چار تیل بردار ٹینکروں اور حوثیوں کے سعودی عرب پر حملوں کے تناظر میں ایرانی دھمکیاں اور خلیجی سیکیورٹی کی کشیدہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ نیز ان اجلاسوں میں مشرق وسطیٰ میں امن عمل سمیت عرب دنیا کو درپیش بحرانوں اور دیگر معاملات پر بھی بحث کی جائے گی۔درایں اثناء اسلامی تعاون تنظیم ‘او آئی سی’ کے سربراہ اجلاس سے قبل وزرائے خارجہ کی سطح کے اجلاس میں سعودی عرب کی طرف سے دوسرے ملکوں میں ایرانی مداخلت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا گیا۔او آئی سی وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کے وزیرخارجہ ابراہیم العساف نے کہا کہ داخلی معاملات میں مداخلت کی وجہ سے پورا عالم اسلام انتہائی مشکل دور سے گذر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پوری مسلم امہ غیر ملکی مداخلت کی وجہ سے سنگین چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔ شام، لیبیا، صومالیہ اور دوسرے ملکوں میں بیرونی مداخلت جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ کشمکش ایک چیلنج ہے اور سعودی عرب مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کو اولین ترجیح دیتا ہے۔ ابراہیم العساف نے کہا کہ یمن میں غیر ملکی مداخلت سے انسانی بحران پیدا ہوا۔ ہم اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر یمن میں امن کے قیام کے لیے کوشاں ہیں۔ سوڈان سے متعلق سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کا ملک سوڈانی قوم کے ساتھ ہے اور سوڈان کی عبوری عسکری کونسل کی ہر ممکن مدد کرے گا۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب شام کے مسئلے کا حل پہلے جنیوا معاہدے کی روشنی میں دیکھتا ہے۔ شام میں? موجود تمام فرقہ وارانہ ملیشیائوں کا خاتمہ ضروری ہے۔

انہوں نے روہنگیا پناہ گزینوں کی پرامن واپسی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے لیبیا کو درپیش موجودہ بحران سے نکلنے لیے سعودی عرب کی کوششوں کا بھی تذکرہ کیا۔چند ہفتے قبل متحدہ عرب امارات کی الفجیرہ بندرگاہ کے قریب تیل بردار بحری آئل ٹینکروں پر دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس طرح کے واقعات کے سنگین نتائج برآمد ہوں? گے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترکی کے وزیر خارجہ دائود اوگلو نے کہا کہ ان کا ملک شام میں امن وامان کے قیام کے لیے اقوام متحدہ کی قرارداودں پرعمل درآمد پر زور دیتا رہے گا۔ اجلاس سے خطاب میں اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صالح العثیمین نے کہا کہ مسئلہ فلسطین پوری مسلم امہ کا مشترکہ اور بنیادی مسئلہ ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے فلسطینی قوم کو درپیش مشکلات اورمصائب کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا۔اسلام آباد سے موصولہ اطلاع کے بموجب سعودی عرب کے وزیرخارجہ نے مسلم ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ان حملوں کا ’بھرپور طور پر طاقت اور ثابت قدمی‘ سے جواب دیں جن کا الزام امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ایران پر عائد کیا ہے۔اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان بھی سعودی عرب روانہ ہو گئے ہیں۔اسلامی تعاون تنظیم کا 14واں سربراہی اجلاس جمعرات 30 مئی سے سعودی عرب میں شروع ہو رہا ہے۔ اس دو روزہ اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان بھی سعودی عرب روانہ ہو گئے ہیں۔ مکہ میں ہونے والے اس اجلاس کی صدارت سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز کریں گے۔قریب 50 برس قبل وجود میں آنے والی اس تنظیم کا سربراہی اجلاس ہر تین برس بعد منعقد ہوتا ہے جس میں ان مسائل کا حل اور ایک مشترکہ لائحہ عمل تلاش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جو مسلم ممالک کو درپیش ہوں۔سعودی وزیر خارجہ ابراہیم العساف کا کہنا تھا کہ دہشت گردانہ اقدامات کا تمام تر طاقت اور ثابت قدمی سے مقابلہ کیا جانا چاہیے۔خیال رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کا یہ اجلاس ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب ایران کے معاملے پر صورتحال انتہائی کشیدہ ہے۔ امریکہ نے نا معلوم خطرات کے پیش نظر نہ صرف اپنا ایک طیارہ بردار بحری بیڑا خلیج فارس میں تعینات کر رکھا ہے بلکہ اپنے جدید بمبار طیارے بی 52 بھی علاقے میں بھیجے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈیڑھ ہزار اضافی امریکی فوجیوں کی تعیناتی کا بھی فیصلہ ہو چکا ہے۔