خفیہ کیمرہ۔’ میڈیا کے17اداروں نے پیسوں کے لئے فرقہ وارانہ نوعیت کی خبروں کو آگے بڑھانے کی حامی بھری‘۔

مذکورہ خفیہ کیمروں میں واضح طور پر دیکھاگیاہے کہ کئی میڈیا اداروں کے نمائندے پیسوں کی خواہش کررہے ہیں ‘ اور کہہ رہے ہیں اس کا بل نہیں دیں گے۔
کوبرا پوسٹ نے خفیہ اپریشنس کی ایک سیریز جاری ہے اور دعوی کیاہے کہ ان کے انڈر کور جرنلسٹ سے 17 میڈیا اداروں نے سینئر ملازمین نے پیسوں کے لئے ملک میں پولرائزیشن پر مشتمل کہانیوں کو آگے بڑھانے کے لئے رضامندی ظاہر کی ہے ۔مذکورہ خفیہ کیمروں میں واضح طور پر دیکھاگیاہے کہ کئی میڈیا اداروں کے نمائندے پیسوں کی خواہش کررہے ہیں ‘ اور کہہ رہے ہیں اس کا بل نہیں دیں گے۔

کچھ بڑے میڈیااداروں کا نام بھی خفیہ اپریشن میں سامنے آیا ہے جس میں ڈی این اے‘ دانک جاگران‘ امر اجالا‘ انڈیا ٹی اور اسکوپ وہوپ شامل ہیں۔کوبرا پوسٹ نے اس تحقیق کو اپریشن136کانام دیا ہے اور رپورٹرس ویتھ آؤ ٹ بارڈرس پر ہندوستان کو ملے136ویں رینک کا بھی حوالہ دیا ہے جو ورلڈ فری پرس انڈکس 2017پر مشتمل ہے۔

جرنلسٹ پشپا اچاریہ اتل کے نام سے مامور تھے اور انہوں نے کچھ میٹنگس میں خود کو اجین کے آشرم کی رہنے والی بتایا ور دوسرے کو شری مدبھگوت گیتا پرچار سمیتی کی نمائندہ ظاہر کیاتھا۔

 

ان ویڈیو میں 17میڈیا اداروں کے ملازمین نے اس بات کے لئے رضامندی ظاہر کی کہ وہ اچاریہ اتل کے ’’نرم ہندوتوا‘‘ ایجنڈہ کو مجوزہ جنرل الیکشن میںآگے بڑھائیں گے‘ان میں سے کئی ایسے بھی جو اپوزیشن لیڈرس جیسے راہول گاندھی‘ اکھیلیش یادو‘ مایاوتی اور بی جے پی کے ارون جیٹلی‘ منوج سنہا‘ جیانت سنہا‘ منیکا گانھی اور ورون گاندھی کے خلاف میں مواد چلائیں گے۔

انڈر کور جرنلسٹ سے ملاقات کرنے والے زیادہ تر میڈیا کے نمائندے یاتو علاقائی نیوز کمپنیوں کے مالک ہیں یا پھر سینئر ایکزیکٹیو کے طور پر وہ وہاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے چیف ایڈیٹردائنک جاگرن و سی ای او جاگرن پرکاش لمیٹیڈ سنجے گپتا نے ان الزامات کو مسترد کیا اور کہاکہ بہار‘ اڈیسہ اور جھارکھنڈ کے علاقائی منیجرکو جو وہ ویڈیومیں کہتے دیکھائی دے رہے ہیں اس بات کی ہرگز اجازت نہیں ہے۔ پہلے تو میں مذکورہ ویڈیوز پر اعتبار نہیں کیاجاسکتا‘‘۔سنگھ نے کہاکہ’’ہمارے بھی حدود ہیں‘‘ اور ہم ’’ اس طرح کی چیزوں کو انجام دینے‘‘ کی اتھاریٹی نہیں ہیں۔

ویڈیوز کی جانچ کے بعد اگر الزامات سچ ثابت ہوئے تو ’’ کاروائی ضروری کی جائے گی‘‘۔انڈین ایکسپریس کو دئے گئے ایک انٹرویو میں صدر انڈیا ٹی وی سودیپ چودھری نے کہاکہ ویڈیوکے ساتھ’’چھیڑچھاڑ ‘‘ اور ’’ایڈیٹ‘‘کیاگیا ہے اور اس طرح کی کوئی تجویز ہمارے پاس نہیں ائی ہے‘ ہم اسبات کو ہمارے لیگل ٹیم کے حوالے کررہے ہیں‘‘۔

 

خفیہ اپریشن میں سامنے دیگر میڈیا اداروں کے ناموں میں سدھانا‘ پرائم‘ پنجاب کیسری‘ یواین ائی نیوز‘ 9ایکس تشھان‘ سماچار پلس‘ اے ہندی ڈیلی‘ سواتنترا بھارت‘ انڈیا واچ‘ ایچ این این 24X7‘ ریڈیف ڈاٹ کام‘ ایس اے بی ٹی وی‘ ہندی خبرکا بھی انکشاف ہوا ہے۔انڈین ایکسپریس نے ان تمام اداروں کے ذمہ داران سے بذریعہ فون‘ میسج اور ای میل کے ذریعہ رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔

اتفاق سے شرما کو دہلی پولیس نے مئی2016کو فرضی دستاویزات کے کیس میں گرفتار کیاتھا۔مسلمانوں کو آیوش میں تقرر نہیں کئے جانے کے متعلق جو دستاویزات شرما نے دیکھائے تو اس کے متعلق دعوی کیاتھا وہ آرٹی ائی ایکٹ کے تحت حاصل کئے ہیں‘ بعدازاں انہیں ضمانت بھی مل گئی۔چیف ایڈیٹر کوبرا پوسٹ انیرودھا بھل نے کہاکہ دوحصوں پر مشتمل یہ پہلا حصہ جو جاری کیاگیا ہے۔ تحقیقات کا دوسرا حصہ بہت جلد جاری کیاجائے گا۔

https://www.youtube.com/watch?v=vvbya4dSgQk