حیدرآباد میں تیز ہوا و بارش، نصف شہر تاریکی میں غرق

محکمہ برقی عوامی شکایتوں کا جواب دینے سے قاصر، شہری کئی مسائل کا شکار

حیدرآباد۔30اپریل(سیاست نیوز) شہر حیدرآبادمیں گذشتہ شب ہوئی بارش کے دوران مختلف علاقہ جات تاریکی میں ڈوب گئے اور محکمہ برقی کی جانب سے عوام کو صرف یہ تیقن دیا جاتا رہا کہ برقی سربراہی جلد بحال ہوجائے گی لیکن شہر کے کئی علاقہ بشمول ملک پیٹ‘ سنتوش نگر‘ چارمینار‘ علی آباد‘ شاہ علی بنڈہ‘ آصف نگر‘ نامپلی‘ ملے پلی‘ کاروان ‘ گولکنڈہ کے علاوہ سرور نگر‘ ونستھلی پورم‘ سعیدآباد‘ عیدی بازار‘ حیات نگر اور میرعالم و راجندر نگر کے علاقوں میں ایک گھنٹہ سے زائد برقی سربراہی معطل رہی۔ جبکہ ٹولی چوکی علاقہ میں ایک بجے رات تا صبح 12 بجے تک برقی سربراہی مسدود رہی۔دونوں شہرو ںمیں ہوئی بارش سے موسم خوشگوار ہوگیا اور شہریوں کوگرمی سے کچھ حد تک راحت حاصل ہوئی لیکن محکمہ برقی کی لاپرواہی کے سبب مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ریاستی حکومت کی جانب سے عوامی شکایات بذریعہ سوشل میڈیا وصول کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور لوگوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر برقی سربراہی منقطع ہونے کے علاوہ دیگر امور کی شکایات کی جا رہی ہیں لیکن ان شکایات کا شائد محکمہ برقی پر کوئی اثر نہیںہوتا کیونکہ جب کبھی اس سلسلہ میں کوئی شکایت سوشل میڈیا کے ذریعہ کی جا رہی ہے سب کو یکساں جواب دیا جانے لگا ہے کہ ابھی کچھ دیر میں برقی بحال کردی جائے گی۔ حقیقت میں محکمہ برقی کی جانب سے شکایت اور اس کے جواب کے بعد بھی ایک گھنٹہ تک برقی سربراہی بحال نہیں ہو پارہی ہے جو کہ شہریو ںکے لئے تکلیف کا سبب بننے لگا ہے۔ حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا کے ذریعہ شکایات کی وصولی کا عمل تو شروع کیا گیا ہے تاکہ عہدیداروں میں جوابدہی کا احساس پیدا ہو اور عوام کو جواب دیں لیکن محکمہ برقی کی جانب سے اختیار کردہ جواب دینے کے طریقہ کار کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ محکمہ برقی کے سوشل میڈیا نے عوام کو جواب دینے کی راہ تلاش کرلی ہے اور جب کبھی شکایت موصول ہو شکایت کنندہ کو تکنیکی الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے جواب دیدیا جائے تاکہ عوام تکنیکی سوال نہ کرسکیں۔ ریاستی حکومت بالخصوص محکمہ انفارمیشن ٹکنالوجی کواس بات کا بھی جائزہ لینا چاہئے کہ محکمہ جات کی جانب سے کتنی عوامی شکایات پر کاروائی کی جا رہی ہے اور کن شکایات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے کیونکہ جب شکایات کو نظر انداز کیا جانے لگے اور ان کا حل نہ ہو تو ایسی صور ت میں متعلقہ محکمہ اور عہدیداروں کے خلاف کاروائی کی گنجائش موجود رہے لیکن شائد محکمہ آئی ٹی کی جانب سے ان امور پر غور نہیں کیا جا رہا ہے اور عہدیدار بھی صرف ان شکایات پر فوری ردعمل ظاہر کررہے ہیں جن پر ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق و انفارمیشن ٹکنالوجی مسٹر کے ٹی راما راؤ کی جانب سے کاروائی کی ہدایت موصول ہو رہی ہے۔