حکومت ِہند داعش سے بڑھتے خطرات سے نمٹنے کی اہل : راجناتھ سنگھ

نوجوانوں کو اپنی صف میں شامل کرنے دہشت گرد گروپ کی کوششوں کو ناکام بنایا جارہا ہے، وزیرداخلہ کا بیان
گریٹر نوئیڈا ، 29 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان میں آئی ایس آئی ایس یا داعش سے بڑھتے خطرات اور دہشت گرد گروپس کی جانب سے ہندوستانی نوجوانوں کو اپنی صف میں شامل کرنے کے واقعات پر مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ حکومت اور ہماری سیکوریٹی ایجنسیاں دہشت گرد گروپ کی جانب سے لاحق کسی بھی خطرہ سے نمٹنے کی اہل ہیں۔ انہوں نے یہاں ایک تقریب کے موقع پر میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ ہم کسی بھی خطرے سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہم اس کا پوری طاقت سے سامنا کریں گے۔ مرکزی وزیرداخلہ کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب ان سے ملک میں آئی ایس آئی ایس کے بڑھتے خطرات کے بارے میں سوال کیا گیا۔ گزشتہ ہفتے قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) اور دیگر سیکوریٹی ایجنسیوں نے 14 نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا۔ یہ نوجوان خطرناک آئی ایس آئی ایس کیلئے کام کرتے ہوئے ملک کی اہم تنصیبات پر دہشت گرد حملہ کرنے کا منصوبہ بنارہے تھے۔ سیکوریٹی ایجنسیوں نے ان کے ٹھکانے کا پتہ چلا کر انہیں گرفتار کیا تھا۔ اس خصوص میں سیکوریٹی ایجنسیوں نے بہ یک وقت پانچ ریاستوں کرناٹک، تلنگانہ، آندھراپردیش، مہاراشٹرا اور اترپردیش میں دھاوے کئے تھے، جہاں ان مشتبہ نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔ یہ لوگ جنودالخلیفہ الہند گروپ کا حصہ ہیں۔ یہ ایک دہشت گرد گروپ ہے جس کو تقریباً آئی ایس آئی ایس کے نظریات پر قائم کیا گیا ہے۔ ہندوستانی انٹلیجنس ایجنسیوں کے مطابق اب تک داعش گروپ میں 23 ہندوستانیوں نے شمولیت اختیار کی ہے جن میں سے 6 نوجوان عراق و شام میں مختلف واقعات میں ہلاک ہوئے ہیں۔ ان 23 نوجوانوں میں دو نوجوان ممنوعہ تنظیم انڈین مجاہدین کے مفرور ارکان تھے جو پاکستان میں اپنے ٹھکانوں سے داعش میں شامل ہوئے تھے۔

مہلوکین کی شناخت عاطف عاصم محمد (عادل آباد، تلنگانہ)، محمد سبحان (بنگلور، کرناٹک)، مولانا عبدالقدیر سلطان (بھٹکل، کرناٹک)، شاہین فاروقی ٹنکی (تھانے، مہاراشٹرا)، فیاض مسعود (بنگلور، کرناٹک) اور محمد ساجد عرف بڑا ساجد (اعظم گڑھ، اترپردیش) کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ تقریباً 150 ہندوستانی نوجوانوں پر کڑی نظر ہے جن کے تعلق سے شبہ ہیکہ یہ لوگ مبینہ طور پر آئی ایس آئی ایس سے آن لائن رابطہ رکھتے ہیں۔ تقریباً 30 دیگر ہندوستانیوں کو آئی ایس آئی ایس عناصر کی چنگل سے آزاد کرالیا گیا تھا جو مشرق وسطیٰ میں جنگ زدہ علاقوں کا سفر کرنے والے تھے۔ ان نوجوانوں کو مشرق وسطیٰ جانے سے روک دیا گیا۔ اس وقت آئی ایس آئی ایس کیلئے جو نوجوان لڑ رہے ہیں، ان میں چین کے مضافاتی علاقہ کلیان سے تعلق رکھنے والے دو نوجوان بھی شامل ہیں۔ ان میں ایک آسٹریلیائی نژاد کشمیری ایک عمانی، ہندوستانی اور دوسرا سنگاپور میں مقیم ہندوستان ہے۔ 15 ستمبر 2015ء کو یو اے ای نے آئی ایس آئی ایس کے ساتھ وابستگی کے شبہ میں چار ہندوستانیوں کو ملک بدر کردیا ۔ یو اے ای نے گزشتہ سال ستمبر میں ایک 37 سالہ خاتون افشاں جبین عرف نِکی جوزف کو بھی واپس بھیج دیا تھا جو مبینہ طور پر آئی ایس آئی ایس کیلئے نوجوانوں کو راغب کرواکر اس گروپ میں شامل کررہی تھی۔ جنوری 2015ء میں حیدرآباد کے سلمان محی الدین کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ترکی کے راستے شام جانے کیلئے دوبئی کے طیارہ میں سوار ہونے کی تیاری کررہا تھا۔ بعض ایسے عناصر بھی ہیں جو آئی ایس آئی ایس کی حمایت کرتے ہوئے ہندی اور ٹامل زبانوں کے بشمول علاقائی زبانوں میں پیامات پوسٹ کررہے ہیں۔