کشمیری پنڈت خاتون کی آخری رسومات کا سارا انتظام مسلمانو ں نے کیا

سری نگر:کشمیری مسلمانو ں نے ایک بار پھر مذہبی ہم آہنگی ،اتحاد ، اخوت ، انسانیت نوازی او رکشمیریت کی عمدہ مثال قائم کرتے ہوئے ایک مقامی کشمیری پنڈتانی کی آخری رسومات کا سارا انتظام کیا ہے۔

آخری رسومات میں سینکڑوں مرد و زن نے شرکت کی اور نم آنکھوں سے آنجہانی پنڈتانی کو رخصت کیا ۔شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کا کول خاندان ان سینکڑوں کشمیر ی پنڈت خاندانوں کی طرح ہے جو گذشتہ تین دہائیوں کے نامساعد حالات کے دوران بھی کشمیر میں ہی مقیم رہے۔او راپنے ہمسایہ مسلم برادری کے دکھ سکھ میں شامل حال رہے ۔

اتوار کی صبح جب کشمیر کے ووسن میں ناتھ کول کی اہلیہ دلاری کول کاانتقال ہوا۔اس گاؤں کے سینکڑوں مسلمانوں نے نم آنکھوں سے ان کی آخری رسومات کا سارا انتظام کیا۔مقامی مسلمانوں نے نہ صرف اپنے پنڈت بھائیوں کے شانہ بشانہ مرحومہ کی آخری رسومات سر انجام دیں بلکہ ان کی ارتھی کو اپنے کندھوں پراٹھانے کے علاوہ ان کی نعش کو آگ لگا نے کے لئے لکڑیاں بھی مہیاکیں۔کول خاندان کے ایک مسلم پڑوسی نے بتا یا کہ ہم ہمیشہ ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں برابر کے شامل رہے ہیں ۔یہاں صرف چار پنڈت گھرانے رہائش پذیر ہیں جبکہ باقی 1989ء میں ہجرت کرکے چلے گئے۔ہم چاہتے ہیں کہ نوے کے دہے میں ہجرت کرنے والے پنڈت بھی واپس آجائیں۔کشمیر پنڈتوں کے بغیر نا مکمل ہے۔انہیں یہاں کوئی خطرہ نہیں ہیں۔دلاری کول کے ایک رشتہ دار نے کہا کہ ہم اپنے مسلمان پڑوسیوں کے ساتھ پیار ومحبت کے ساتھ رہتے ہیں ۔ہمارے پڑوسی مسلمان ہمارے بہت کام آتے ہیں۔