حق گو درویش

ایک درویش نے بادشاہ کے سامنے کوئی سچی بات کہہ دی۔ بادشاہ نے ناراض ہوکر اسے قید کرنے کا حکم دے دیا۔ اس درویش کے ایک دوست نے اس سے کہا کہ بادشاہ کے سامنے یہ بات کہنی مناسب نہ تھی۔ درویش نے اپنے دوست کو جواب دیا کہ حق کی بات کہنا عبادت ہے۔

میں قید و بند سے نہیں ڈرتا، کیوں کہ یہ تھوڑی دیر کیلئے ہے۔ کسی شخص نے بادشاہ سے جاکر کہا کہ دوریش کی بات کہدی کہ میری قید و بند تھوڑی دیر کیلئے ہے۔ بادشاہ نے طنز سے ہنس کر کہا کہ اسے غلط فہمی ہوئی ہے اب تو موت ہی اس کو قید خانے سے چھٹکارا دلائے گی۔ بادشاہ کے غلام نے یہ پیغام درویش کو پہنچایا تو اس نے کہا کہ اے غلام ، بادشاہ سے جاکر کہہ دے کہ یہ زندگی چند روزہ ہے اور یہ دنیا تھوڑی دیر کیلئے ہے۔ درویش کے نزدیک غم اور خوشی کی کوئی اہمیت نہیں اگر تو میری دستگیری کرے تو خوش نہیں ہوتا اور اگر میرا سر قلم کردے تو میرے دل دماغ میں غم نہ آئے گا۔اگر آج تیرے پاس لشکر، خزانہ اور حکومت ہے اور میں اپنے اہل و عیال سے دور مصیبت میں ہوں تو کوئی غم نہیں۔ کل جب ہم موت کے دروازے میں داخل ہوں گے تو ایک ہفتے میں دونوں برابر ہوجائیں گے کیونکہ میں بھی کیڑوں کی غذا بن جاؤں گا اور تو بھی۔ اس چند روزہ دولت سے دل نہ لگا اور اپنے آپ کو جہنم کا ایندھن نہ بنا اور اس طرح اپنی زندگی گذار لوگ تیرا ذکر بھلائی سے کریں، اور جب تو مرے تو قبر پر لعنت نہ بھیجیں۔ تیرا ماتم ( موت) کا وقت بھی شادی ہے اگر تجھے بہتر خاتمہ میسر آجائے۔