حضرت نورالمشائخ رحمہ اللہ تعالیٰ

مولانا ابوعمار عرفان اللہ شاہ نوری
حضرت نورالمشائخ کا نام سید احمد محی الدین جیلانی اور پیر و مرشد کا عطا کردہ ’’نوری شاہ ‘‘ لقب ہے ۔ ابوالعارف کنیت اور نورالمشائخ ، شمس العرفان اور مجدد طریقت القاب ہیں، آپ جامع السلاسل ہیں۔ حضرت نورالمشائخ کی ولادت ۲۸ ؍ ذیقعدہ ۱۳۳۳؁ہجری کو حیدرآباد میں ہوئی اور وصال ۱۴؍ ربیع الثانی ۱۴۱۱؁ ہجری کو ہوا ۔ آپ کی آخری آرام گاہ روضہ ٔ نوریہ نوری مسکن بندلہ گوڑہ میں مرجع خاص و عام ہے ۔ آپ کا سلسلہ نسبی اکیس واسطوں سے حضور سیدنا غوث اعظم رضی اﷲ عنہ سے ملتا ہے ۔ آپ کے اجداد میں شیخ الاسلام مولانا سید باقر حسین خیرآبادیؒ ہیں۔ آپ کے والد ماجد حضرت سید غوث الدین جیلانیؒ عالم و فاضل مسجد یٰسین جنگ دبیرپورہ کے امام و خطیب تھے ۔ آپ کی ابتدائی تعلیم والد ماجد کے ہاں ہوئی بعد ازاں درسگاۂ دارالعلوم کالی کمان میں فوقانی جماعت تک تعلیم حاصل کی پھر سرکاری ملازمت اختیار کی ۔ سرپرستوں کی ہدایت پر ترک ملازمت کر تجارت کے میدان میں قدم رکھا ۔ آپ فرمایا کرتے تھے تجارت سنت ہے ،اﷲ تعالیٰ اپنی برکت کے دس حصوں میں نو حصیّ برکت تجارت میں رکھی ہے ۔ دوران تجارت بعض علمائے کرام سے ملاقات ہوگئی ۔ علمی پیاس بجھانے کے راستے کھل گئے ، دوسری طرف قطب وقت حضرت پیر غوثی شاہ اعلیٰ اللہ مقامہ کے دست پناہ معرفت پر بیعت کی ۔ حضرت غوثی شاہ ؒ نے آپ کو تمام سلاسل جاریہ میں خلافت و اجازت مرحمت فرمائی ۔ آپ کی مہمان نوازی مشہور تھی ، ہمیشہ باطہارت باوضو اور معطر رہتے تھے ۔ بے مثال خطیب تھے ۔ آپ کے دست مبارک پر بے شمار بندگان خدا نے کلمۂ حق پڑھا ۔ آپ کی تعلیم و تلقین میں بزرگانہ شان جھلکتی تھی ۔ نصیحت آمیزی نکتہ رسی کے ساتھ ساتھ برجستہ مثالیں دیتے تھے ۔ تصوف کے ادق اصطلاحات کو نہایت ہی سادہ اور سلیس زبان میں بیان فرماتے تھے کہ قدیم و جدید سننے والے دونوں یکساں طورپر متاثر ہوتے تھے ۔ آپ کی ارادت میں جید علماء فضلا، ڈاکٹرس ، انجینئرز ، وکلاء وغیرہ ہر طبقہ کے اصحاب داخل ہیں ۔ حیدرآباد ، کیرلہ ، ٹاملناڈو کے دور دراز علاقوں کے علاوہ کرناٹک ، راجستھان اور آندھراپردیش کے علاقوں میں بھی آپ کے عقیدتمند لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں۔